شاعری

وہ روح بن کے مری فکر اور شعور میں ہے

وہ روح بن کے مری فکر اور شعور میں ہے وہ ایک درد ہے جو قلب ناصبور میں ہے یہ کائنات ہے حسن ازل کا عکس جمیل شفق کے رنگ میں ہے وہ سحر کے نور میں ہے وہ زہر غم کو بھی اک جام انگبیں سمجھا وہ بادہ کش جو مئے عشق کے سرور میں ہے اسی کا جلوہ ہے دیکھو تو دیدۂ دل سے نظر سے چھپ کے بھی وہ عالم ظہور ...

مزید پڑھیے

ایسا بھی نہیں درد کے مارے نہیں دیکھے

ایسا بھی نہیں درد کے مارے نہیں دیکھے ہم نے گل و بلبل کے اشارے نہیں دیکھے جب میں نے کہا مرتا ہوں منہ پھیر کے بولے سنتے تو ہیں پر عشق کے مارے نہیں دیکھے ہر سمت پھرے خاک اڑایا کئے برسوں پر نقش قدم ہم نے تمہارے نہیں دیکھے پوشیدہ ہیں کس حد میں مری خاک کے ذرے پتھر میں بھی اس طرح اشارے ...

مزید پڑھیے

نہ قصیدہ نہ غزل اور نہ رباعی لکھیے

نہ قصیدہ نہ غزل اور نہ رباعی لکھیے دور موجودہ میں کچھ دل کی تباہی لکھیے زخم خوردہ غم دوراں سے ہیں جذبات لطیف حسن اور عشق کی کیا مدح سرائی لکھیے بجھ گئے دل میں امیدوں کے چراغ روشن یاس و حرماں کے اندھیروں کی سیاہی لکھیے اب تو دنیا میں ہیں یوسف کے برادر لاکھوں دشمن جاں کسے لکھیے ...

مزید پڑھیے

یہ حرص و ہوس کے سودائی آداب محبت کیا جانیں

یہ حرص و ہوس کے سودائی آداب محبت کیا جانیں یہ عشق کے معنی کیا سمجھیں یہ حسن کی قیمت کیا جانیں ہم چومتے رہتے ہیں ہر دم فطرت کی حسیں پیشانی کو آزاد منش ہم اہل نظر قانون و شریعت کیا جانیں ہو خوف جہنم جس میں نہاں جنت کی ہوس ہو جس میں عیاں اللہ کے سادہ دل بندے ہم ایسی عبادت کیا ...

مزید پڑھیے

یہ سوگ ختم کیا جائے یا کیا جائے

یہ سوگ ختم کیا جائے یا کیا جائے تمہارے ہجر کو گنگا بہا دیا جائے ہیں کامیابی پہ حاسد شکست پر برہم بتاؤ ایسے مزاجوں کا کیا کیا جائے نہ جانے کتنے مصائب سے جان بخشی ہو کسی کو وقت سے پہلے ہی رو لیا جائے یہ سرد شام جو کہرے میں لپٹی جاتی ہے تو کیا خیال ہے نصرتؔ لگا دیا جائے

مزید پڑھیے

جانے کب تک قطار میں رہیں گے

جانے کب تک قطار میں رہیں گے ہم ترے انتظار میں رہیں گے تم اسی باغ میں رہو گے سدا ہم اسی خار زار میں رہیں گے ہم بچھڑنے کے بعد بھی شاید آپ کے اختیار میں رہیں گے کتنے منظر دکھائی دیں گے ہمیں اور کتنے غبار میں رہیں گے حال تفصیل سے بتاتے ہوئے کوشش اختصار میں رہیں گے شعر ستر ہزار کہہ ...

مزید پڑھیے

چل آ کہ دہر سے کذب و ریا کشید کریں

چل آ کہ دہر سے کذب و ریا کشید کریں کسی کے جرم سے اپنی سزا کشید کریں چل آ کہ ہم بھی چلیں پار اس عدم کے کہیں خلا کو خام بنائیں ہوا کشید کریں ہم ایسے خانہ بدوشوں کی کیا حدیں ہوں گی جو وقت ذہن میں رکھ کر جگہ کشید کریں چل اپنے چھوٹے سے غم کو بڑھاوا دیتے رہیں پھر اس کے پہلو سے کرب و بلا ...

مزید پڑھیے

تجھ کو بے چینیوں کا پاس نہیں

تجھ کو بے چینیوں کا پاس نہیں تجھ سے ویسے بھی کوئی آس نہیں تیری باتوں سے ایسا لگتا ہے جیسے عزت تجھے بھی راس نہیں بے سبب مسکرائے جاتے ہو پھر بھی کہتے ہو میں اداس نہیں تجھ کو مروائیں گی تری آنکھیں میرا دعویٰ ہے یہ قیاس نہیں میں جو کہتا ہوں مجھ سے دور رہو یہ نصیحت ہے التماس نہیں

مزید پڑھیے

ذرا مزہ نہیں آیا کلام کر کے مجھے

ذرا مزہ نہیں آیا کلام کر کے مجھے کسی نے روک لیا تھا سلام کر کے مجھے میں اس پہ خوش ہوں مرا دوست ہے مرا افسر وہ مجھ سے چار گنا خوش غلام کر کے مجھے سفر بھی اب کے گراں ہے بہت طبیعت پر سکوں بھی پل کو نہیں ہے قیام کر کے مجھے وہ مجھ سے پوچھ رہا تھا وفا کے بارے میں کوئی صلہ بھی ملے گا یہ ...

مزید پڑھیے

دشمن اپنا بھی نہیں کوئی فسادی بھی نہیں

دشمن اپنا بھی نہیں کوئی فسادی بھی نہیں بات ادھر کی میں ادھر کرنے کا عادی بھی نہیں تجھ کو دیکھا گیا اور دیر تلک پرکھا گیا ہجر کا فیصلہ کچھ غیر ارادی بھی نہیں مرگ احساس پہ اس درجہ خموشی دنیا کوئی اعلان نہیں کوئی منادی بھی نہیں میں اسے ذہن میں ہر وقت لیے پھرتا رہا جس نے پہلو میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 22 سے 4657