شاعری

میرے موتی ہیں خذف خاک ہے میرا سونا

میرے موتی ہیں خذف خاک ہے میرا سونا میری تحریر کو آیا نہ قصیدہ ہونا کب تلک سانپ کے پہرے کا تماشا اے دل میرا گھر ہے مرے اجداد کا چاندی سونا آخری داؤ لگانے کی گھڑی آ پہنچی بس بہت کھیل چکے کھیل یہ پانا کھونا میں خداؤں کی صفوں کے ہوں مقابل تنہا دیکھ لے میرے خدا یہ مرا بندہ ہونا اشک ...

مزید پڑھیے

ہر طرف پتھر ہی پتھر درمیاں شیشے کا گھر

ہر طرف پتھر ہی پتھر درمیاں شیشے کا گھر لے رہا ہے شاید اپنا امتحاں شیشے کا گھر دور تک ہر سمت ہیں لاکھوں دھنک بکھرے ہوئے ٹوٹ کر ہے اور بھی کچھ ضو فشاں شیشے کا گھر کیوں گھنے پیڑوں کے سایوں سے بلاتا ہے انہیں بن رہا ہے کیوں مذاق رہ رواں شیشے کا گھر ہے یہ بہتر پتھروں کے دور میں واپس ...

مزید پڑھیے

نرمیاں ہیں تمہاری بولی میں

نرمیاں ہیں تمہاری بولی میں اور پتھر پڑے ہیں جھولی میں سج گئی میری سوچ کی دھرتی رنگ اس نے بھرے رنگولی میں یوں ہوا پھر پگھل گیا منظر صبح سورج اگا جو کھولی میں دھرم جاتی سے آپ کی پہچان آدمی ہے ہماری ٹولی میں میرے دامن کے داغ دیکھے کون سب یہاں ہیں نہائے ہولی میں چار جانب اجالا ...

مزید پڑھیے

افق سے دور بہت دور دیکھ سکتا ہوں

افق سے دور بہت دور دیکھ سکتا ہوں تری زمیں سے بڑی اک زمیں پہ تنہا ہوں وہ خوش ہوا ہے نہ غمگین اس خبر سے مگر ضرور تھا کہ کہوں خیریت سے اچھا ہوں ذرا قریب سے پوچھو کرے گا سرگوشی میں آدمی تو نہیں آدمی کا دھوکا ہوں اگر ہو تیشۂ اندیشہ ہاتھ میں میرے یقین ہوتا ہے میں پربتوں سے اونچا ...

مزید پڑھیے

قرینوں سے ہماری دوستی ہے

قرینوں سے ہماری دوستی ہے حسینوں سے ہماری دوستی ہے نڈر ہو کر لکیریں بولتی ہیں جبینوں سے ہماری دوستی ہے بہت سادہ بہت پرکار لیکن نگینوں سے ہماری دوستی ہے ملائے یا ہلائے ہاتھ اور بس مشینوں سے ہماری دوستی ہے عوض سگریٹ کے سگریٹ چائے کے چائے مہینوں سے ہماری دوستی ہے ہمارے گھر ...

مزید پڑھیے

نہ بندہ نہ مولا عجب آدمی ہے

نہ بندہ نہ مولا عجب آدمی ہے مرے شہر کا منتخب آدمی ہے بکھرتے ہوئے لوگ حیراں پریشاں کوئی آدمی رب نہ رب آدمی ہے اٹھائے پھروں ہفت افلاک سر پر زمیں کو شکایت عجب آدمی ہے بھلے لوگ شاعر کو سمجھا رہے ہیں کھرا آدمی بے طلب آدمی ہے کہ تو کون تھا کون ہے کیا بتاؤں نہ انسان تب تھا نہ اب آدمی ...

مزید پڑھیے

شور اتنا بڑھا ہر صدا گم ہوئی

شور اتنا بڑھا ہر صدا گم ہوئی بھیڑ میں میری آواز پا گم ہوئی اب خدائی کا دعویٰ ہر اک بت کو ہے تیری پہچان بھی اے خدا گم ہوئی آدمی اب مشینوں کی دنیا میں ہے جذبۂ دل کی ہر اک نوا گم ہوئی یہ جنوں خود پرستی کا اتنا بڑھا خود شناسی کی عقل رسا گم ہوئی شعلے نفرت کے دل میں بھڑکنے لگے وہ محبت ...

مزید پڑھیے

سوز دل پاس وفا درد جگر ہے کہ نہیں

سوز دل پاس وفا درد جگر ہے کہ نہیں جو تھا مسجود ملائک وہ بشر ہے کہ نہیں فرش گیتی سے سر عرش پہنچنے والے کوچۂ دل سے تری راہ گزر ہے کہ نہیں گرم بازار ہے ہر سمت ہوس خیزی کا جذبۂ عشق کا بھی دل پہ اثر ہے کہ نہیں جس میں ہو جلوہ فگن کون و مکاں کی وسعت اہل دانش میں وہ انداز نظر ہے کہ نہیں

مزید پڑھیے

بحر ہستی میں تلاطم کبھی ایسا تو نہ تھا

بحر ہستی میں تلاطم کبھی ایسا تو نہ تھا خیر و شر کا یہ تصادم کبھی ایسا تو نہ تھا کھوجتا رہتا تھا انسان وہ گم گشتہ بہشت خود بناتا ہے جہنم کبھی ایسا تو نہ تھا بھیجے ہر دور میں جس نے کہ پیمبر اپنے وہ خدا ذہنوں سے گم ہے کبھی ایسا تو نہ تھا ساز دل جو کبھی نغمات طرب گاتا تھا اب ہے محروم ...

مزید پڑھیے

نہ فرش خاک پہ ٹھہریں گے نقش پا کی طرح

نہ فرش خاک پہ ٹھہریں گے نقش پا کی طرح رواں دواں ہیں فضاؤں میں ہم ہوا کی طرح پکار وقت کی نزدیک تھی مگر ہم نے سنا ہے دور سے آتی ہوئی صدا کی طرح سزائیں دیتی ہے مکر و فریب کی دنیا صداقتوں کا ہے اظہار اک خطا کی طرح خدا کرے تجھے احساس درد و غم نہ رہے دعائے خیر وہ دیتے ہیں بد دعا کی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 21 سے 4657