شاعری

بڑی حیرت سے ارباب وفا کو دیکھتا ہوں میں

بڑی حیرت سے ارباب وفا کو دیکھتا ہوں میں خطا کو دیکھتا ہوں اور سزا کو دیکھتا ہوں میں ابھی کچھ دیر ہے شاید مرے مایوس ہونے میں ابھی کچھ دن فریب رہنما کو دیکھتا ہوں میں خدا معلوم دل کو جستجو ہے کن جزیروں کی نہ جانے کن ستاروں کی ضیا کو دیکھتا ہوں میں یہ کیا غم ہے مرے اشعار کو نم کر ...

مزید پڑھیے

اپنی خبر نہیں ہے بجز اس قدر مجھے

اپنی خبر نہیں ہے بجز اس قدر مجھے اک شخص تھا کہ مل نہ سکا عمر بھر مجھے شعلوں کی گفتگو میں صبا کے خرام میں آواز دے رہا ہے کوئی ہم سفر مجھے شاید انہیں کا عجز مرے کام آ گیا جن دوستوں نے چھوڑ دیا وقت پر مجھے شب کو تو ایک قافلۂ گل تھا ساتھ ساتھ یا رب یہ کس مقام پہ آئی سحر مجھے ہنستے ...

مزید پڑھیے

خلاصہ یہ مرے حالات کا ہے

خلاصہ یہ مرے حالات کا ہے کہ اپنا سب سفر ہی رات کا ہے اب اک رومال میرے ساتھ کا ہے جو میری والدہ کے ہاتھ کا ہے انا کیا عجز کو گرداب سمجھو بڑا گہرا سمندر ذات کا ہے خدا اشعار رسمی سے بچائے یہ قتل عام سچی بات کا ہے تپش کتنی ہے ماں کے آنسوؤں میں یہ پانی کون سی برسات کا ہے مجھے بہتر ہے ...

مزید پڑھیے

ہم زمانے سے فقط حسن گماں رکھتے ہیں

ہم زمانے سے فقط حسن گماں رکھتے ہیں ہم زمانے سے توقع ہی کہاں رکھتے ہیں ایک لمحہ بھی مسرت کا بہت ہوتا ہے لوگ جینے کا سلیقہ ہی کہاں رکھتے ہیں کچھ ہمارے بھی ستارے ترے دامن پہ رہیں ہم بھی کچھ خواب جہان گزراں رکھتے ہیں چند آنسو ہیں کہ ہستی کی چمک ہے جن سے کچھ حوادث ہیں کہ دنیا کو جواں ...

مزید پڑھیے

یقیں کے بھی کیا کیا حجابات ہیں

یقیں کے بھی کیا کیا حجابات ہیں حقیقت کی ضد اعتقادات ہیں ترقی کے رستے نہ کھلتے مگر یہ سب دوستوں کی عنایات ہیں یہ زنجیر بھی اتنی محکم نہیں حقائق بھی ذاتی خیالات ہیں کوئی شخص خوبی سے خالی نہیں ہر اک شخص کے اپنے حالات ہیں فلک کو بھی دیکھیں گے لیکن ابھی زمیں پر بھی کتنے مقامات ...

مزید پڑھیے

گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو

گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو کیا کس نے نہاں دامن کی کلیوں سے گلستاں کو اڑایا چٹکیوں میں میرے ذرے نے بیاباں کو مرے قطرے نے پانی کر دیا ہر موج طوفاں کو مری کشتی بھنور سے کھیلنے کا شوق رکھتی ہے یہ کس نے کر دیا خاموش یا رب موج طوفاں کو یہ کیا نغمہ تھا چھیڑا جو یکایک قلب ...

مزید پڑھیے

مدت ہوئی ہے مدح حسیناں کئے ہوئے

مدت ہوئی ہے مدح حسیناں کئے ہوئے نور سخن سے دل کو چراغاں کئے ہوئے عرصہ ہوا ہے وصف بہار جمال سے روئے ورق کو رشک گلستاں کئے ہوئے برسوں ہوئے ہیں تذکرۂ سوز عشق سے بزم سخنوری کو درخشاں کئے ہوئے آتا ہے کس شکوہ سے وہ رشک آفتاب ظلمت کدے دلوں کے چراغاں کئے ہوئے جاتا ہوں کوئے یار کو دیکھ ...

مزید پڑھیے

آج خوشیاں بھی بانٹ لینا محال

آج خوشیاں بھی بانٹ لینا محال تیز تر ہے محبتوں کا زوال پر نہ پھیلائیں نور کے پتلے آنچ دیتا ہے آدمی کا جلال ایسے جذبے بھی تھے جو کہتے رہے نطق میں ہو تو کوئی لفظ نکال ڈوبتے بھی ہیں تیرنے والے ایک دھوکا ہے پانیوں کا اچھال اب سخی چھپ گیا ہے کمرے میں بھیڑ کے لب پہ بھی نہیں ہے سوال

مزید پڑھیے

بارود کی نالیں نہ جہازوں کی صدائیں

بارود کی نالیں نہ جہازوں کی صدائیں سوچوں کی کمانوں پہ چڑھے تیر ڈرائیں پھر صاحبو میں اور نگر کھوجنے نکلا تب رنگ اڑاتے تھے زمیں اور ہوائیں اب فیصلہ میں نے بھی کیا خود کو لٹا دوں یاروں سے گزارش ہے مرا ہاتھ بٹائیں میدان کی تہذیب لگے ایک ہیولیٰ منظر کے لیے آنکھ تلاشے ہے ...

مزید پڑھیے

ہوا کے بدن سے الجھتی ہو جوالا

ہوا کے بدن سے الجھتی ہو جوالا کھلے کوئی منظر ہنسے کچھ اجالا اندھیرے کے رتھ سے وہ لے گا نشانہ مرے سر کے پیچھے بنا چاند بالا مگر بھوک کے بال و پر آ گئے ہیں جہاں دانے دیکھے وہاں ہوگا جالا ابھی پیش منظر میں ہے آگ بن کی نہ طاؤس دیکھا نہ ہم نے غزالہ گلابوں کی کرتا رہا آبیاری ہتھیلی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 20 سے 4657