شاعری

حسن یوسف کسے کہتے ہیں زلیخا کیا ہے

حسن یوسف کسے کہتے ہیں زلیخا کیا ہے عشق اک رمز ہے ناداں ابھی سمجھا کیا ہے فلسفے عشق کے اب کون کسے سمجھائے ہر طرف اس کی تجلی ہے تو پردا کیا ہے تو نے دیکھے تو بہت ہوں گے امڈتے ساگر میری آنکھوں سے کبھی پوچھ کہ دریا کیا ہے یار کے جلووں میں ایمان مکمل کر لوں میری جنت ہے یہیں عرش پہ ...

مزید پڑھیے

ہر سو خوشبو کو فضاؤں میں بکھرتا دیکھوں

ہر سو خوشبو کو فضاؤں میں بکھرتا دیکھوں جب کسی شاخ پہ اک پھول کو مرتا دیکھوں اپنی آنکھوں میں نیا خواب سجا لوں کوئی جب کسی خواب کی تعبیر کو مرتا دیکھوں اپنے ہمراہ لہو روتی ہوئی آنکھوں پر نیند کا بوجھ لیے شب کو اترتا دیکھوں اپنا مٹی کا دیا اور بھی روشن ہو جائے جب کبھی چاند کو ...

مزید پڑھیے

کچھ ایسا بھی تو ہو جائے کبھی ایسا کرے کوئی

کچھ ایسا بھی تو ہو جائے کبھی ایسا کرے کوئی بنائے خود نشیمن اور پھر صحرا کرے کوئی تمہارے نام کے ہم راہ میرا نام لے دنیا مرا دل چاہتا ہے پھر مجھے رسوا کرے کوئی اگر تو مل نہیں سکتا تو کچھ تدبیر ایسی ہو مری آنکھوں سے تجھ کو عمر بھر دیکھا کرے کوئی خرد پر لوگ نازاں ہیں جنوں پر فخر ہے ...

مزید پڑھیے

صبح کو شام لکھ دیا میں نے

صبح کو شام لکھ دیا میں نے اپنا انجام لکھ دیا میں نے مجھ سے پوچھا گیا وفا کیا ہے بس ترا نام لکھ دیا میں نے آتی جاتی ہوئی ہواؤں پر دل کا پیغام لکھ دیا میں نے گیت غزلیں رباعیاں نظمیں سب ترے نام لکھ دیا میں نے شمعؔ ان آنسوؤں کو آہوں کو عشق انعام لکھ دیا میں نے

مزید پڑھیے

وہ جو ملتا تھا کبھی مجھ سے بہاروں کی طرح

وہ جو ملتا تھا کبھی مجھ سے بہاروں کی طرح آج چبھتا ہے نگاہوں میں وہ خاروں کی طرح وہ بھی کیا شخص ہے جو قصر تصور میں مجھے روز آراستہ کرتا ہے مزاروں کی طرح ڈوبنے ہی نہیں دیتا کبھی کشتی میری اب بھی وہ سامنے رہتا ہے کناروں کی طرح لاکھ مہتاب مری زیست میں آئے لیکن درمیاں تجھ کو بھی ...

مزید پڑھیے

جھیل آنکھیں تھیں گلابوں سی جبیں رکھتا تھا

جھیل آنکھیں تھیں گلابوں سی جبیں رکھتا تھا شام زلفوں میں چھپا کر وہ کہیں رکھتا تھا دھوپ چھاؤں سا وہ اک شخص مرے شہر میں تھا دل میں ہاں اور وہ ہونٹوں پہ نہیں رکھتا تھا اس کے ہونٹوں پہ مہکتے تھے وفاؤں کے کنول اپنی آنکھوں میں جو اشکوں کے نگیں رکھتا تھا اس کی مٹھی میں نہیں پیار کا اک ...

مزید پڑھیے

اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے

اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے کچھ تو جینے کی آس رہنے دے غم مرا بانٹتی ہے تنہائی مجھ کو تنہا اداس رہنے دے یوں نہ کیچڑ اچھال اوروں پر تو یہ اجلا لباس رہنے دے زخم دل کا کبھی نہیں بھرتا کب جڑا ہے گلاس رہنے دے میں نہ کہتا تھا اے صفیؔ تجھ کو کب محبت ہے راس رہنے دے

مزید پڑھیے

ہے سماں ہر طرف بدلنے کو

ہے سماں ہر طرف بدلنے کو دل میں خواہش ہے اک مچلنے کو میں نے سوچا پسند کا اس کی پیرہن تھے کئی بدلنے کو کتنے ارمان مار ڈالے ہیں کوئی باقی نہیں کچلنے کو کتنا مشکل عمل ہوا اس پر فیصلہ کر لیا سنبھلنے کو چھوڑ دوں گا میں ساتھ اوروں کا وہ کہے گا جو ساتھ چلنے کو اس کی چاہت کھلی ہے اب مجھ ...

مزید پڑھیے

کیا بھروسہ ہے انہیں چھوڑ کے لاچار نہ جا

کیا بھروسہ ہے انہیں چھوڑ کے لاچار نہ جا بن ترے مر ہی نہ جائیں ترے بیمار نہ جا مجھ کو روکا تھا سبھی نے کہ ترے کوچے میں جو بھی جاتا ہے وہ ہوتا ہے گرفتار نہ جا ناخدا سے بھی مراسم نہیں اچھے تیرے اور ٹوٹے ہوئے کشتی کے بھی پتوار نہ جا جلتے صحرا کا سفر ہے یہ محبت جس میں کوئی بادل نہ ...

مزید پڑھیے

انسان کی حالت پر اب وقت بھی حیراں ہے

انسان کی حالت پر اب وقت بھی حیراں ہے ہر شخص کے ہاتھوں میں اپنا ہی گریباں ہے کیچڑ نہ اچھالیں ہم کردار پہ اوروں کے ہے چاند برہنہ گر سورج بھی تو عریاں ہے اب لوگ سبق ہم سے کیوں کر نہیں لیتے ہیں اب پاس ہمارے تو عبرت کا بھی ساماں ہے تبدیلیٔ خواہش پر یہ ذہن بھی حیراں ہے اب دل یہ محبت کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 13 سے 4657