ناصر زیدی کی غزل : کچھ سوچ
ناصر زیدی اردو زبان کے معروف ادیب اور شاعر تھے۔ آپ کی صحافتی اور ادبی خدمات ہیں۔ ایک طویل مدت تک ادبِ لطیف نامی جریدے کی ادارت کی ذمہ داری مرحوم ناصر زیدی نے بخوبی نبھائی
ناصر زیدی اردو زبان کے معروف ادیب اور شاعر تھے۔ آپ کی صحافتی اور ادبی خدمات ہیں۔ ایک طویل مدت تک ادبِ لطیف نامی جریدے کی ادارت کی ذمہ داری مرحوم ناصر زیدی نے بخوبی نبھائی
" رہے وہ شوخ جو بزمِ جہاں کی رونق ہے ؛ ہمارا کیا اگر ہم رہے رہے، نہ رہے "
کسی کے دامنِ صد چاک اور اِک دوسرے کے ساتھ سے ؛ محروم ہوتے ، چُھوٹتے ، ؛ ہاتھوں سے ہاتھوں میں ؛ بہت بُھولے ہُوئے رِشتوں ؛ کبھی بِسرے سے ناطوں میں
امجد اسلام امجد کی تغیر کی آرزو لیے ایک نظم " کوئی گرد باد اُٹھے کہِیں ، کسی زلزلے کی نمود ہو " یا جوش ملیح آبادی کے الفاظ میں ، " نہ بُوئے گُل نہ بادِ صبا مانگتے ہیں لوگ ؛ وہ حبس ہے ، کہ لُو کی دعا مانگتے ہیں لوگ "
کیا راہ بدلنے کا گِلہ، ہم سفروں سے؟؟؟ ؛ جس رَہ سے چلے، تیرے در و بام ہی آئے
جب پتھروں کے شہر میں ہم نے اذان دی پتھروں کے شہر میں اذان دینے کے لیے جو حوصلہ درکار ہے ، وہ کوئی پتّھروں کے شہر میں رہنے والا ہی جانتا ہے ، کہ سوال اٹھانا جرم اور اور سر اٹھانا سرکشی ہے ، کہ " چلی ہے رسم ، کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے "
نظم معراء ، آزاد نظم اور پابند نظم اردو شاعری کی چند اہم اصناف ہیں ، جنہیں ادبی حلقوں میں مقبولیت حاصل ہے۔ اردو پابند نظم کے آغاز کا سہرہ نظیر اکبر آبادی ، جبکہ آزاد نظم کو اچھا آغاز فراہم کرنے کا سہرہ نذر محمد راشد، مجید امجد، فیض احمد فیض وغیرہم کے سر ہے۔ اردو نظم کی ایک اور قسم "نثری شاعری" بھی متعارف کروانے کی کوشش کچھ جدید شعراء نے کی ، گو کہ اسے ادبی حلقوں میں مقبولیت نہیں ملی اور یہ خالصتاً جدید انگریزی نظم کا چربہ تھی۔ زیرِ نظر نظم آزاد اور پابند دونوں اصناف میں شمار کی جا سکتی ہے۔
جو ذِکرِ کربلا نہ کر رہی ہو بھلا وہ زندگی کیا کر رہی ہے؟
خوابوں کی حقیقت کیا ہے کہ دیکھنے والے ہنستے بھی ہیں اور روتے بھی، جاگتے بھی ہیں اور سوتے بھی ، لیکن خوابوں کے بارے میں سگمنڈ فرائیڈ لکھے، ڈیکارٹ یا احمد فراز ، اس بارے میں سب متفق ہیں کہ خواب امر رہتے ہیں ، مرتے تو ہم آپ ہیں صاحب۔۔۔۔۔۔۔
افتخار حسین عارف صاحب اس عہد کے امین اور سب سے بڑے شاعر ہیں، انھوں نے جس بھی موضوع پر شاعری کی، ہمیشہ باریاب ٹھہری۔۔۔ اردو ادب کے تمام بڑے نقاد انہیں عظیم شعرا میں شمار کرتے ہیں۔