اردو غزل: پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے
اردو غزل: پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے از ناصر کاظمی
اردو غزل: پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے از ناصر کاظمی
جدید اُردو شاعری کو ایک نیا لہجہ اور انداز دینے والے منیر نیازی کی شاعری میں ہمیں آج کے انسان کے احساسات و جذبات اور مسائل و مشکلات کا گہرا شعور نظر آتاہے۔ وہ جدید دور کے انسان کے دکھوں کو سمجھتے ہیں اور اپنی شاعری میں جابجا ان دکھوں تکلیفوں اور الجھنوں کا نقشہ کھینچتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
اقبال کی شاعری میں عشق کی روح نظر آتی ہے۔ یہ عشق عام نہیں ہے بلکہ یہ عشق حضرت محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گرد گھومتا ہے۔ اقبال نے شاعری میں روایتی عشق یا عشقِ مجازی(رومانویت) کی داستان کو نہیں چھیڑا۔ اقبال کہتے ہیں کہ میری قرآن سے وابستگی کی بنیاد ہی عشقِ رسول ﷺ ہے۔
گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
ناصر کاظمی کی اردو غزل: دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
مجید امجد ، آزاد نظم کے سب سے عمدہ شاعر ، اپنی شاعری میں بے شمار رنگا رنگ موضوع سموئے ہوئے تھے ، مگر سب رنگوں پر فوقیت رکھنے والا رنگ جد و جہد کے پیغام اور صبحِ نو کی نوید کا تھا ۔ یہ رنگ ، ان کی بہت سی نظموں اور اشعار میں جھلکتا ہے۔
سنو مَیں مسکراتا ہوں ؛ سو تم بھی مسکراؤ نا ؛ سنو ، تم لوٹ آؤ نا
ڈھلتی عمر کے خالی ساغر ؛ شور مچاتا روح کا ساگر
چلو اب اور کوئی کام کر لیں ؛ مَحَبّت عام ہوتی جا رہی ہے
تاکہ عمان و مکہ بھی محفوظ ہوں ؛ تاکہ لاہور و ڈھاکہ بھی محفوظ ہوں ؛ تاکہ اور اہلِ دنیا بھی محفوظ ہوں