پلوٹو
مرے پیارے بچے
بڑا ظلم تم پر ہوا ہے
بہ یک جنبش سر تمہیں اپنی مسند سے معزول ہونا پڑا ہے
سمجھ میں نہیں آتا ایسی خطا کیا ہوئی تم سے
مانا کہ تم اپنے بھائیوں سے ٹھگنے تھے
یا پھر تمہارا ٹھکانا مقرر نہیں تھا
تم اپنی حدوں سے بھٹک کر کسی اور کے دائرے میں
در انداز ہوتے تھے
میں جانتا ہوں تمہارے بدن پر سے اندوہ کا سیل گزرا ہے
لیکن مری بات کا تم برا مت منانا
اگر میں کہوں یہ کہ تم پہلے ہی دن سے اس مسند عالیہ کے تقدس
کے لائق نہیں تھے
سو جتنے برس تم نے اس سوانگ میں کر و فر سے گزارے ہیں
ان پر قناعت کرو
اور زمیں کے کسی دور افتادہ گوشے میں
مکتب کو جاتے ہوئے ایک بچے کی آنکھوں سے
یہ بات سن کر
اگر ایک آنسو گرا ہے
اسے سینت کر طاقچے میں سجا لو
خلاؤں کے یخ بستہ بے نور پاتال میں یہ ستارہ تمہارا سہارا بنے گا