پیر اور مرید
کھٹ کھٹ کھٹ
در پہ کھڑا ہے کب سے آپ کا دیوانہ
جنت کا دروازہ کھولیے مولانا
چاند ہے آدھی رات حسیں ہے
دیکھنے والا کوئی نہیں ہے
لایا ہے اک 'چیز' مرید مستانہ
جنت کا دروازہ کھولیے مولانا
شیطانی کے داؤ چلا کے
لایا ہوں اک حور بھگا کے
رکھ لیجے آغوش میں میرا نذرانہ
جنت کا دروازہ کھولیے مولانا
توبہ کتنی دیر لگائی
ہاں ہاں میں شیطاں ہوں بھائی
آپ کی شمع رخ کا پرانا پروانہ
جنت کا دروازہ کھولیے مولانا
چل دوں گا میں پیر دبا کے
آپ کو میٹھی نیند سلا کے
چھلک نہ جائے میرے صبر کا پیمانہ
جنت کا دروازہ کھولیے مولانا