پھول سا جسم نہ رستے میں جلایا کیجئے
پھول سا جسم نہ رستے میں جلایا کیجئے
میں صنوبر ہوں مری چھاؤں میں آیا کیجئے
اور کیا چاہئے اس دور کے انسانوں کو
صرف دو چار گھڑی ساتھ بتایا کیجئے
آپ ساگر ہیں تو سیراب کریں پیاسے کو
آپ بادل ہیں تو مجھ دشت پہ سایا کیجئے
آپ سے نور کی خیرات طلب کرتے ہیں
بن کے خورشید نہ پھولوں کو جلایا کیجئے
کم سے کم دیکھ سکوں اپنی حقیقت کیا ہے
میری آنکھوں سے نہ آئینہ چھپایا کیجئے