پھول کے لائق فضا رکھنی ہی تھی
پھول کے لائق فضا رکھنی ہی تھی
ڈر ہوا سے تھا ہوا رکھنی ہی تھی
گو مزاجاً ہم جدا تھے خلق سے
ساتھ میں خلق خدا رکھنی ہی تھی
یوں تو دل تھا گھر فقط اللہ کا
بت جو پالے تھے تو جا رکھنی ہی تھی
ترک کرنی تھی ہر اک رسم جہاں
ہاں مگر رسم وفا رکھنی ہی تھی
صرف کعبے پر نہ تھی حجت تمام
بعد کعبہ کربلا رکھنی ہی تھی