پھول اچھا نہیں لگتا ہے چمن سے باہر

پھول اچھا نہیں لگتا ہے چمن سے باہر
بد نصیبی ہمیں لے آئی وطن سے باہر


ایک بھی شخص اگر ہو تو بتا دو مجھ کو
کون اس دور میں ہے رنج و محن سے باہر


زر پرستو کبھی سوچا بھی ہے کہ کیوں آخر
ہاتھ رکھے تھے سکندر کے کفن سے باہر


چند سکے نہیں ملتی ہے اذیت پھر بھی
لوگ اکثر چلے جاتے ہیں وطن سے باہر


اب یہ بستی بھی ہوئی جاتی ہے ویراں آتشؔ
سوچتا ہوں کہ نکل جاؤں بدن سے باہر