پھر کوئی جشن مناؤ کہ ہنسی آ جائے
پھر کوئی جشن مناؤ کہ ہنسی آ جائے
گیت اک ایسا سناؤ کہ ہنسی آ جائے
دم گھٹا جاتا ہے اس رات کی تاریکی میں
کوئی بستی ہی جلاؤ کہ ہنسی آ جائے
تم تو بے لوث ہو مخلص ہو کرم فرما ہو
اتنے نزدیک نہ آؤ کہ ہنسی آ جائے
کام کرنا ہے تو میدان میں آؤ شوکتؔ
اس طرح بیٹھ نہ جاؤ کہ ہنسی آ جائے