پھیکی زرد دوپہر
خاموش ڈھلی دوپہر
آکاش کا کھویا کھویا نیل
تھکی تھکی بیمار ہوا
وقت کے چلتے ڈورے سے کچھ دیر الگ سونے لمحے
احساس کی زرد لکیریں
یاد کے پھیکے سائے
دور دور بے رنگ افق
شانت سمندر کی صورت اک پھیلا پھیلا سا ٹھہراؤ
بجھا بجھا اچاٹ سا دل
اوبی اوبی سوچ
اکتاہٹ میں اک انجانی وحشت سی
سونے لمحوں کے باہر
جیون کے گزرتے شور کا اک بوجھل سا خیال
اس پھیلے پھیلے ٹھہراؤ کی بے کیفی میں
غرقابی سی
ویرانی سی