پرسنل گروتھ: شخصیت کو باوقار بنانے کے سنہری اصول (2)
گزشتہ سے پیوستہ
ہماری چال ڈھال ، شکل و صورت ، گفتگو و شنید کا انداز ہماری شخصیت بناتے ہیں ۔ ہم میں سے ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ لوگ اس کی شخصیت کے بارے میں اچھا تاثر قائم کریں ۔ اگر ہماری شخصیت پروقار ہو گی تو لوگ ہمارے بارے میں اچھا تاثر قائم کریں گے۔
شخصیت میں وقار اور کشش پیدا کرنے کے حوالے سے چند ضروری نکات کو اپنے سابقہ آرٹیکل میں ہم زیر بحث لائے تھے ۔
مزید پڑھیے: پرسنل گروتھ: شخصیت کو باوقار بنانے کے سنہری اصول (پہلا حصہ)
آج ہم اپنی اسی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے چند مزید ٹپس دیکھیں گے جو ہماری شخصیت کو بہتر بنانے میں ممد و معاون ثابت ہو سکتی ہیں ۔
6۔ اپنی توجہ کو منتشر مت ہونے دیجیے:-
ایک منتشر خیالات کا حامل شخص کبھی متوازن شخصیت حاصل نہیں کر سکتا ۔ وہ بات چیت اور میل جول میں بھی اپنی توجہ ایک بات پر مرکوز رکھنے میں کامیاب نہیں ہو پاتا ۔ یہ چیز شخصیت کے وقار کے منافی ہے ۔ بات چیت ، میل جول، کام کاج کے دوران اپنی توجہ مرکوز رکھنے اور بکھرنے سے بچانے کی کوشش کریں ۔ غیر مبہم اور واضح نکتہ نظر کو اختلاف کے باوجود لوگ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
7۔ اپنی دستیابی محدود رکھیے:.
جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ قدر کھو دیتا ہے روز کا آنا جانا ، اس لیے اپنی دستیابی کو محدود رکھیے ۔ انسانی نفسیات ہے کہ وہ آسانی سے اور زیادہ مقدار میں دستیاب شے کی قدر نہیں کرتا۔ جو چیز مشکل سے اور محدود مقدار میں ملتی ہے اسے بہت سنبھال سنبھال کر رکھا جاتا ہے ۔ اس کی قدر کی جاتی ہے ۔ اکنامکس کا بھی یہ اصول ہے کہ ذیادہ سپلائی ڈیمانڈ کو کم کر دیتی ہے اور کم سپلائی سے ڈیمانڈ میں اضافہ ہوتا ہے ۔اس لیے سوشل رہیے لیکن اس قدر بھی ہمہ وقت دستیاب نہ رہیے کہ لوگ آپ کی ناقدری کرنے لگیں ۔ دوسروں کی مدد ضرور کی جیے لیکن اپنے اوپر سوار مت ہونے دیجیے ۔
8۔ خوش مزاجی کو شخصیت کا حصہ بنائیے:-
عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ خوش مزاجی اور ہلکی پھلکی گفتگو شخصیت کے وقار کو کم کرتی ہے اور ہر وقت سنجیدہ رہنا ہمارے وقار میں اضافہ کرتا ہے حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ کسی کے دل میں گھر کرتے کا سب سے موثر اور مختصر طریقہ ہنسی مزاح ہے جیسا کہ ایک حدیث مبارکہ میں مسکراہٹ کو صدقہ قرار دیا گیا ہے ۔ کسی محفل میں سب سے ہر دلعزیز شخصیت وہ ہوتی ہے جو مسکراہٹیں بکھیرتی ہے ۔ ہر کوئی خوش مزاج آدمی سے ملنا جلنا بات چیت کرنا پسند کرتا ہے ۔
9۔ خود کو اچھا سامع بنائیے :-
کہا جاتا ہے کہ قدرت نے ہمیں دو کان اور ایک زبان عطا کی ہے جس میں یہ حکمت ہے کہ زیادہ سننے اور کم بولنے کی عادات اپنائی جائیں لیکن ہم اس کے برعکس کرتے ہیں ۔ ہم ایک زبان سے کئی زبانوں کے جتنا کام لیتے ہیں اور دو کانوں سے ایک کان کا بھی کام نہیں لیتے ۔ ہر کوئی اپنی بات سنانا پسند کرتا ہے اور اس کو بھی پسند کرتا ہے جو اس کی بات سنے ۔ اگر آپ کی خواہش ہے کہ آپ لوگوں کی پسندیدہ اور ہر دلعزیز شخصیت بن جائیں تو لوگوں کی سننا شروع کر دیں۔ اللّٰہ تعالیٰ کی صفات میں سے ایک صفت سَمِیْعٌ بھی ہے یعنی وہ تمام مخلوقات کی حاجات و مناجات کو سننے والا ہے ۔ ایک بندہ مومن کو بھی اس خوبی کا مظہر ہونا چاہیے ۔
10۔ خوش لباس بنیے :-
سادگی بہت اچھی چیز ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ آپ ہر وقت گندے مندے اور بے ترتیب لباس میں ملبوس رہیں ۔ انسان کا لباس اس کی شخصیت کا اٹوٹ حصہ ہوتا ہے ۔ ایک اچھا لباس شخصیت کے بارے میں خوش گوار احساس پیدا کرتا ہے جو آپ کو پسندیدہ شخص بنانے پر منتج ہوتا ہے ۔ خوش لباس ، خوش مزاج اور خوش اخلاق آدمی سب کے لیے ایک باوقار شخصیت کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اچھا لباس آپ کے مدمقابل کی جمالیات کی تسکین کا باعث بنتا ہے اس لیے ضرور سادگی اختیار کریں لیکن شائستگی کو ترک نہ کریں ۔