پرسنل گروتھ: شخصیت کو باوقار بنانے کے دس سنہری اصول (1)
انسان معاشرتی حیوان ہے وہ اکیلا زندگی بسر نہیں کر سکتا اس لیے دوسرے انسانوں کا محتاج ہوتا ہے ۔ انسان دوسروں سے میل جول میں جو رویہ اختیار کرتا ہے وہ اس کے بارے میں دوسرے انسانوں کے ذہن میں تاثر تشکیل دیتا ہے ۔ یہ تاثر ہی وہ جداگانہ اور منفرد تشخص ہوتا ہے جو انسان کی ایک علیحدہ پہچان کا ضامن ہوتا ہے۔ ہماری چال ڈھال ، شکل و صورت ، گفتگو و شنید کا انداز ہماری شخصیت بناتے ہیں ۔ ہم میں سے ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ لوگ اس کی شخصیت کے بارے میں اچھا تاثر قائم کریں ۔
اگر ہماری شخصیت پروقار ہو گی تو لوگ ہمارے بارے میں اچھا تاثر قائم کریں گے اور ہم سے ملنے جلنے اور ڈیل کرنے میں خوشی محسوس کریں گے۔ شخصیت کو پرکشش اور پروقار بنانے کے لیے ذیل میں چند ٹپس دی جارہی ہیں جو آپ سے ملنے والوں کو آپ کا گرویدہ بنا دیں گی۔
1۔ کم گفتاری, کم بولنا عقل مندی کی علامت:-
حث بول چال ، گفتگو کا انداز ، الفاظ کا چناؤ محاوروں کا استعمال ہماری تہذیب اور تربیت کی عکاسی کرتے ہیں ۔ اس لیے ضروری ہے کہ اچھا بولا جائے یا کم بولا جائے ۔ کم بولنے والے انسانوں سے ملنے کے بعد ایکسپریس تشنگی سی رہ جاتی ہے جو دوبارہ ملنے یا بار بار ملنے پر منتج ہوتی ہے ۔
2۔ پر سکون نظر آئیے:-
پرسکون نظر آنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اپنی حرکات و سکنات کو میں سکون کی کیفیت پیدا کی جائے ۔ تیز تیز حرکات جو بعض اوقات ہم اپنی ہوشیاری اور تیزی کا مظاہرہ کرنے کے لیے کرتے ہیں دراصل ہمارے اندر کی بے چینی اور اضطراب کی چغلی کھا رہی ہوتی ہیں ۔ اس لیے اپنی بات چیت اور باڈی لینگویج میں ٹھہراؤ اور سکون پیدا کریں ۔
3۔ آنکھوں میں دیکھ کر بات کی جیے:-
کسی سے ملاقات کے دوران اگر آپ ادھر ادھر دیکھتے رہتے ہیں تو اس سے ناصرف اس بات کا اظہار ہو گا کہ آپ اعتماد کی کمی کا شکار ہیں بلکہ آپ اپنے مخاطب کو یہ پیغام بھی دے رہے ہوتے ہیں کہ آپ اس گفتگو میں دلچسپی نہیں لے رہے ۔ آپ کے بااعتماد ہونے کا آنکھوں میں دیکھ کر بات کرنے سے بہتر اظہار ہو ہی نہیں سکتا ۔ یہ عادت آپ کے اندر کی سچائی اور صاف دلی کی بھی مظہر ہوتی ہے ۔ جاب کے انٹرویو دوران خاص طور پر انکھوں میں دیکھ کر بات کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے ۔
4۔ خیالات کا برملا اظہار کی جیے :-
ہم اکثر اپنے دل کی بات کرتے ہوئے ہچکچاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ اشاروں کنایوں میں بات کرنا ، گھما پھرا کر بات کرنا ہماری گفتگو کو بد مزہ کر دیتا ہے ۔ ہمارا مخاطب اس سے بوریت محسوس کرتا ہے اور دوبارہ ملنے سے کتراتا ہے ۔ یہ عادت شخصی وقار کے منافی ہے ۔ اس سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ ہمیشہ اپنے خیالات کا اظہار غیر مبہم اور واضح الفاظ میں کریں ۔ اکثر کسی محفل میں سب لوگ کوئی بات کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں ایسے میں جو ہمت کر کے وہ بات کرنے میں پہل کر لیتا ہے وہ سب سے نمایاں قرار پاتا ہے ۔ یہ انسانی نفسیات ہے کہ اپنے دل کی بات دوسرے کی زبان سے سننے میں خوشی محسوس ہوتی ہے ۔ جیسا کہ غالب نے کہا تھا:
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
اس لیے وہ کہنے کا اپنے اندر حوصلہ پیدا کی جیے جو کوئی اور نہیں کہہ پا رہا ۔ اس سے آپ کی شخصیت کے وقار میں اضافہ ہو گا۔
5۔ اپنے جذبات پر کنٹرول کا مظاہرہ کی جیے:-
انسان جذبات سے عبارت ہے ۔ ہمارے جذبات ہماری شخصیت کے مختلف رنگ ہوتے ہیں ۔ خوشی، غم، محبت ، نفرت ۔۔۔ سب ہمارے محسوسات کے مختلف زاویے ہوتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ کسی کے بارے میں اندازہ لگانا ہو کہ وہ کس قدر شائستہ ہے تو اسے غصے کی حالت میں دیکھیں ۔غم اور غصے کی حالت میں ہم اکثر وہ نکالتے ہیں جو ہمارے اندر ہم نے بڑی ہوشیاری سے چھپا رکھا ہے ۔ اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی شخصیت پر کشش و پر وقار ہو تو اس کے لیے اپنے جذبات پر کنٹرول کا مظاہرہ کرنا سیکھئے ۔ ہمارے جذبات کسی نا کسی محرک ( Stimulus) کے مرہونِ منت ہوتے ہیں جس کے ردعمل (Response) میں ہم جزباتی حرکات یعنی خوشی ، غم ، محبت ،نفرت وغیرہ کا اظہار کرتے ہیں ۔ اگر ہم محرک اور درعمل کے درمیان وقفے کو کسی طرح سے بڑھانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہم اس شدید ردعمل عمل میں کمی لا سکتے ہیں ، جو بصورت دیگر ہم ظاہر کرتے ۔ اس لیے کسی بھی بات پر فوری ری ایکشن دینے کی بجائے تھوڑا رک کر ری ایکٹ کرنے کی عادت اپنائیے ۔ آپ کی شخصیت میں جس قدر ٹھہراؤ ہو گا اسی قدر آپ کے وقار میں اضافہ ہو گا۔
باقی 5 خوبیوں کا اگلی قسط میں ذکر کریں گے۔
دوسرا حصہ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے: پرسنل گروتھ: شخصیت کو باوقار بنانے کے سنہری اصول (دوسرا حصہ)