پہلے دو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپس کا احوال
2002 میں جب انگلینڈ کا مشہور زمانہ ٹورنامنٹ "بینسن اینڈ ہیجز کپ" ختم ہوگیا تو انہیں اس کی جگہ پُر کرنے کے لیے متبادل ٹورنامنٹ کی تلاش تھی جس سے شائقین خصوصاً نوجوان نسل کی کرکٹ میں دلچسپی بڑھے۔ چنانچہ اس وقت کے انگلش بورڈ کے مارکیٹنگ مینیجر سٹوئرٹ روبرٹسن نے کاؤنٹی چئیرمین کے سامنے بیس اوورز کے مقابلے کی تجویز رکھی ، جسے ووٹنگ کے بعد منظور کرلیا گیا۔بیس اوورز کا پہلا میچ 13 جون 2003 کو انگلش کاؤنٹیز کے مابین کھیلا گیا، 15 جولائی 2004 کو مڈل سیکس اور سرے کے مابین لارڈز میں کھیلے جانے والے میچ کو دیکھنے 23 ہزار سے زائد شائقین سٹیڈیم میں آئےجو 1953 کے بعد کسی بھی کاؤنٹی میچ میں آنے والے شائقین کی سب سے بڑی تعداد تھی۔ ٹی ٹونٹی کرکٹ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھ کر دنیا میں مزید ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ بھی شروع ہوئے جن میں ابن امرو ٹی ٹونٹی کپ(موجودہ فیصل بینک ٹی ٹوئنٹی کپ ) سرفہرست تھا۔ جلد ہی ٹی ٹونٹی کو انٹرنیشل کا درجہ بھی مل گیا، 17 فروری 2005 کو پہلا ٹی ٹونٹی انٹرنیشل میچ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مابین کھیلا گیا۔ فارمیٹ شروع ہونے کے دو سال بعد اس کے ورلڈکپ کو بھی منظور کرلیا گیا اور یہ طے ہوا کہ ہر دو سال بعد اس کا ورلڈکپ منعقد ہوگا۔
ورلڈکپ 2007 :
ٹی ٹونٹی فارمیٹ کا پہلا ورلڈکپ گیارہ سے چوبیس ستمبر کے مابین جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں بارہ ٹیمز نے حصہ لیاجن میں سے دس ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیمز اور باقی دو ڈویژن ون ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچنے والی کینیا اور سکاٹ لینڈ تھیں۔ ابتداءاً بارہ ٹیمز کوتین تین کے چار گروپس میں تقسیم کیا گیااور ہر گروپ سے دو دو ٹیمیں سپر 8 راؤنڈ میں پہنچیں۔ سپر 8 راؤنڈ میں چار چار کے دو گروپس بنائے گئے جن میں سے دو دو ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچیں۔
گروپ سٹیج:
گروپ اے میں جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کو شامل کیا گیا جن میں سے جنوبی افریقہ دونوں اور بنگلہ دیش ویسٹ انڈیز کے خلاف جیت کر اگلے راؤنڈ میں پہنچا جبکہ ویسٹ انڈیز دونوں میچز ہار کر باہر ہوگیا۔ گروپ بی میں موجودہ انگلینڈ، آسٹریلیا اور زمبابوے تینوں ایک ایک میچ جیتے۔ زمبابوے نے آسٹریلیا کو اپ سیٹ شکست دی لیکن رن ریٹ کی بناء پہ وہ اگلے راؤنڈ میں نہ پہنچ سکا۔ گروپ سی میں شامل سری لنکا، نیوزی لینڈ اور کینیا میں سے کینیا دونوں میچ ہار کر باہر ہوگیا اور نیوزی لینڈ ایک میچ جیت کر اگلے راؤنڈ میں پہنچنے میں کامیاب رہا، سری لنکا نے دونوں میچوں میں فتح سمیٹی۔ گروپ ڈی میں پاکستان، انڈیا اور سکاٹ لینڈ شامل تھے ، سکاٹ دونوں میچ ہار کر باہر ہوا اور پاکستان انڈیا کے میچ میں محمد آصف کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت انڈیا 141 تک محدود ہوا اور پھر مصباح کی ففٹی کی بدولت پاکستان نے دو گیندیں پہلے ہی اسکور برابر کرلیا تھا لیکن آخری دو گیندوں پہ مصباح ایک بھی رن نہ بنا سکے اور میچ ٹائی ہوگیا۔ اس وقت کے قانون کے مطابق بال آؤٹ سے میچ فیصلہ ہوا جہاں ہر ٹیم کے پانچ پانچ کھلاڑیوں نے خالی وکٹ کا نشانہ لینا تھا۔ انڈیا کی طرف سہواگ، ہربھجن اور اوتھاپا کے نشانے درست لگے اور پاکستان کی طرف سے آفریدی، عمر گل اور یاسر عرفات کوئی بھی وکٹ کو گیند نہ مار سکا اور پاکستان میچ ہارگیا۔
سپر 8 راؤنڈ:
اگلے راونڈ میں پہنچنے والی آٹھ ٹیموں کو چار چار کے دو گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ انڈیا ، نیوزی لینڈ ، جنوبی افریقہ ، انگلینڈ گروپ ای میں اور پاکستان، آسٹریلیا، سری لنکا ،بنگلہ دیش گروپ ایف میں شامل ہوئے۔ پاکستان تینوں میچز جیت کر ٹاپ پہ رہا اور ساتھ آسڑیلیا نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ دوسری طرف نیوزی لینڈ سے شکست کے باوجود انڈیا ٹیبل ٹاپر کی حیثیت کے طور سیمی فائنل میں پہنچا ، اس گروپ سے سیمی فائنل میں جانے والی دوسری ٹیم نیوزی لینڈ تھی۔ یہیں وہ یادگار میچ ہوا جس میں یوراج سنگھ نے انگلینڈ کے خلاف بارہ بالوں پہ ٹی ٹونٹی کی تیز ترین سنچری کی جس میں سٹوئرٹ براڈ کے خلاف ایک اوور میں چھ چھکے بھی شامل تھے۔
سیمی فائنل :
پہلے سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوا ، نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، پچاس رنز کی اوپننگ پارٹنرشپ کو فواد عالم نے توڑا تو اس کے بعد وکٹوں کی ایک لائن لگ گئی اور پھر اس کے بعد عمر گل کی بہترین باؤلنگ سے نیوزی لینڈ 143 تک محدود رہی جسے عمران نذیر کی ففٹی کی بدولت پاکستان نے آرام سے پورا کرلیا۔ دوسرے سیمی فائنل میں انڈیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے یوراج سنگھ کے 70 کی بدولت 188 رنز بنائے جس کے جواب میں میتھیو ہیڈن کے 62 رنز بھی کام نہ آئے اور آسٹریلیا 15 رنز سے یہ میچ ہار گیا۔
فائنل:
فائنل میچ میں انڈیا نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ گوتھم گمبھیر نے 75 رنز بناکر ایک اچھا آغاز فراہم کیا لیکن ان کے علاوہ کوئی بھی بیٹسمین کچھ خاص نہیں کرپایا تاہم آخر میں روہت شرما 30 رنز بناکر ٹیم 157 کے اچھے ٹوٹل تک پہنچایا۔ جواب میں عمران نذیر اچھے موڈ میں نظر آئے لیکن بدقسمتی سےوہ 33 رنز بناکر رن آؤٹ ہوگئےجس کے بعد کوئی بھی بیٹسمین سنبھل نہیں سکا۔ محمد حفیظ ایک پہ ، کامران اکمل اور شاہد آفریدی صفر پہ لوٹے، یونس خان نے 24 گیندوں پہ 24 بناکر ایک اچھا سنبھالا تو دیا لیکن شعیب ملک کے 17 گیندوں پہ محض 8 رنز دوسرے بیٹسمینوں کے صفر سے بھی بھاری پڑے۔ مصباح نے 35 پہ 37 بناتے ہوئے ایک اینڈ سنبھالے رکھا جبکہ اس دوران یاسر عرفات نے 15 اور سہیل تنویر نے چار گیندوں پہ بارہ بنا کر ایک اچھا ساتھ دیا، انیسویں اوور کی آخری گیند پہ آصف نے چوکا مار کر آخری اوور کے لیے 13 رنز چھوڑ دیے تھے۔ لمبے عرصے سےکریز پہ موجود مصباح سٹرائیک پہ تھے ، پہلی بال وائیڈ ہوئی، دوسری گیند پہ انہوں ایک خوبصورت چھکا مارا اوراب چار گیندوں پہ 6 رنز درکار تھے، لگ رہا تھا کہ پاکستان پہلاٹی ٹونٹی ورلڈکپ جیتنے کے قریب ہے لیکن مصباح نےایک احمقانہ شاٹ ماری اور سری سانت نے فائن لیگ پہ کیچ لے لیا اور یوں پاکستانی فینز کے لیے سب سے افسوسناک یادوں میں سے ایک یہ میچ بن گیا۔
ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی کی بدولت شاہد آفریدی کو مین آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا گیا۔
ورلڈکپ 2009 :
ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے دوسرے ایڈیشن کا انعقاد جون 2009 میں انگلینڈ میں ہوا ۔ ٹورنامنٹ میں بارہ ٹیموں نے حصہ لیا جن میں سے نو ٹیسٹ پلئینگ ٹیمیں براہ راست اور تین ایسوسی ایشن ٹیمیں کوالیفائنگ راؤنڈ کھیل کر شامل ہوئیں ۔ زمبابوے نے اس ٹورنامنٹ میں شرکت سے ازخود معذرت کرلی تھی جس بناء پہ ایسوسی ایشن ٹیموں کی تعداد دو سے تین کردی گئی ۔ کوالیفائنگ راؤنڈ میں آئرلینڈ اور نیدرلینڈز فائنل میں پہنچیں جبکہ سکاٹ لینڈ تیسری پوزیشن لے کر ورلڈکپ میں شامل ہوا ۔ پچھلے ورلڈکپ کی طرح یہاں بھی ابتداءً بارہ ٹیموں کو چار گروپس میں تقسیم کیا گیا اور پھر آگے پہنچنے والی آٹھ ٹیمیں دو گروپس میں تقسیم ہوئیں۔
گروپ سٹیج :
گروپ اے میں انڈیا، بنگلہ دیش اور آئرلینڈ کو شامل کیا گیا، بنگلہ دیش دونوں میچز ہار کر باہر ہوا جبکہ انڈیا دو اور آئرلینڈ ایک میچ جیت کر آگے پہنچا ۔ گروپ بی میں پاکستان، انگلینڈ اور نیدرلینڈز موجود تھیں، یہاں معاملہ بہت دلچسپ رہا، نیدرلینڈز نے انگلینڈ کو، انگلینڈ نے پاکستان کو اور پاکستان نے نیدرلینڈز کو شکست دی نتیجتاً رن ریٹ کی بنیاد پہ پاکستان اور انگلینڈ اگلے راؤنڈ میں پہنچے ۔ گروپ سی میں سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا میں سے آسٹریلیا دونوں میچز ہار کر باہر ہوا اور سری لنکا دو جبکہ ویسٹ انڈیز ایک میچ جیت کر کوالیفائی کرگیا ۔ گروپ ڈی میں جنوبی افریقہ دونوں اور نیوزی لینڈ ایک میچ جیت کر آگے پہنچا جبکہ سکاٹ لینڈ دونوں میچز ہار کر باہر ہوگیا ۔
سپر 8 راؤنڈ :
آگے پہنچنے والی آٹھ ٹیموں میں سے انڈیا، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ ایک گروپ میں جبکہ پاکستان، سری لنکا، نیوزی لینڈ اور آئرلینڈ دوسرے گروپ میں شامل ہوئیں ۔ گروپ ای میں انڈیا تینوں میچز ہار کر باہر ہوا اور انگلینڈ صرف انڈیا کے خلاف جیت پایا چنانچہ ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ سیمی فائنل میں پہنچے ۔ گروپ ایف میں سری لنکا تینوں اور پاکستان نیوزی لینڈ اور آئرلینڈ کے خلاف جیت کر سیمی فائنل میں پہنچا ۔
سیمی فائنلز :
پہلے سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ اب تک ناقابل شکست رہنے والی جنوبی افریقہ سے تھا، پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 149 رنز بنائے اور جواب میں جنوبی افریقہ 142 تک محدود رہی، یوں پاکستان مسلسل دوسری مرتبہ فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوا ۔ شاہد آفریدی کی پہلے بیٹنگ میں ففٹی اور پھر محض 16 رنز کے عوض 2 قیمتی وکٹوں کی وجہ سے انہیں مین آف دی میچ قرار دیا گیا ۔ دوسری جانب سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کا میچ یکطرفہ رہا ۔ سری لنکا کے 158 کے جواب میں ویسٹ انڈیز 101 پہ ڈھیر ہوگئی اور سری لنکا ایک مرتبہ پھر پاکستان کے مقابل آگیا ۔
فائنل :
فائنل میچ میں سری لنکا نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا، اس ٹورنامنٹ میں سری لنکا کا سب سے خطرناک ہتھیار تلکارتنے دلشان تھے جو اب تک 317 رنز بنا چکے تھے ۔ اسی ٹورنامنٹ میں اپنا ڈیبیو کرنے والے محمد عامر پہلی اوور کے لیے آئے اور مسلسل چار گیندیں ڈاٹ کروانے کے بعد انہیں غلط شاٹ پہ مجبور کیا اور فائن لیگ پہ شاہزیب حسن نے ان کا کیچ تھاما اور وہیں سے میچ پاکستان کے ہاتھ میں آگیا ۔ عبدالرزاق نے تین وکٹیں لے کر مڈل آرڈر کو تن تنہا برباد کردیا تاہم کپتان کمار سنگاکارا نے ایک اینڈ سنبھالے رکھا اور سری لنکا 138 رنز جوڑنے میں کامیاب ہوگیا ۔ جواب میں کامران اکمل اور شاہزیب حسن نے ایک اچھا آغاز کیا، کامران کے جانے کے بعد شاہد آفریدی آئے اور شاہزیب کے بعد شعیب ملک، لالہ نے ایک پرسکون اننگ کھیلی جس میں ضرورت پڑنے پہ چھکے بھی لگائے اور یوں پاکستان آرام سے یہ میچ جیت گیا ۔ سیمی فائنل کے بعد فائنل میں بھی شاہد آفریدی کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا ۔
سری لنکن بلے باز تلکارتنے دلشان مین آف دی ٹورنامنٹ رہے ۔