پتھر کی بھوری اوٹ میں لالہ کھلا تھا کل (ردیف .. ب)
پتھر کی بھوری اوٹ میں لالہ کھلا تھا کل
آج اس کو نوچ لے گئیں وہ بچیاں جناب
آنکھوں میں روشنی کی جگہ تھا خدا کا نام
پاؤں تڑا کے مر رہے جاتے کہاں جناب
ہم برگ زرد سبز خلاؤں میں چھپ گئے
ہم کو ہوائے سرد تھی سنگ گراں جناب
بوسے کے داغ سے ہے منور جبیں مگر
جلتی پڑی ہے شمع سی پیاسی زباں جناب
کالی زمیں پہ چھنتی دریچوں سے روشنی
باہر تو جھانکئے ہے انوکھا سماں جناب
نیلی چمکتی دھوپ تو بکتی نہیں کہیں
ہم کس کے ہاتھ بیچ دیں لفظ و بیاں جناب