پروانے کہاں مرتے بچھڑتے پہنچے یگانہ چنگیزی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں پروانے کہاں مرتے بچھڑتے پہنچے دیوانہ صفت ہوا سے لڑتے پہنچے پیاس آگ میں کود کر بجھانے والے دھن کے پکے تھے گرتے پڑتے پہنچے