پرندے
باغوں میں جب اشجار پہ گاتے ہیں پرندے
موسم کا کوئی جشن مناتے ہیں پرندے
کہسار پہ جب چلتی ہیں یخ بستہ ہوائیں
مل کر سوئے میداں اتر آتے ہیں پرندے
اڑ جاتے ہیں پھر وادیٔ کہسار کی جانب
میداں میں کڑی دھوپ جو پاتے ہیں پرندے
چنتے ہیں مکاں پھونس کے بے خانماں کچھ لوگ
یا گھونسلے تنکوں کے بناتے ہیں پرندے
پہنچاتے ہیں نقصان جو کھیتوں کو جناور
کیڑوں سے بھی فصلوں کو بچاتے ہیں پرندے
بچوں کے مدارس میں ترانوں کا ہے عالم
یا وقت سحر شور مچاتے ہیں پرندے
صف باندھ کے اڑتے ہیں تو انسان کو اے زیبؔ
تنظیم کے آداب سکھاتے ہیں پرندے