پردۂ ماضی پہ صورت جو کوئی ابھری ہے

پردۂ ماضی پہ صورت جو کوئی ابھری ہے
ذہن میں گھوم گئے ہیں مرے افسانے کئی
ہوں میں حیران یہ کیوں کر نہ کھلا راز اب تک
ہے قریں دل کے بظاہر جو تھے بیگانے کئی