پربتوں کے پیڑوں پر شام کا بسیرا ہے
پربتوں کے پیڑوں پر شام کا بسیرا ہے
سرمئی اجالا ہے چمپئی اندھیرا ہے
دونوں وقت ملتے ہیں دو دلوں کی صورت سے
آسماں نے خوش ہو کر رنگ سا بکھیرا ہے
ٹھہرے ٹھہرے پانی میں گیت سرسراتے ہیں
بھیگے بھیگے جھونکوں میں خوشبوؤں کا ڈیرا ہے
کیوں نہ جذب ہو جائیں اس حسیں نظارے میں
روشنی کا جھرمٹ ہے مستیوں کا گھیرا ہے