پاکستان

بکرمی کیلنڈر اورانگریزی کیلنڈر کا آپس میں موازنہ کیسے کریں؟

برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہےکہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ بکرمی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ "راجہ بِکرَم اجیت” کے دور میں ہوا۔اور اسی وجہ سےیہ کیلنڈر بکرمی مشہور ہوا۔اس کے علاوہ یہ کیلنڈر پنجابی کیلنڈر،دیسی کیلنڈر،اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔

مزید پڑھیے

سائبر کرائمز کی بڑھتی تعداد: آخر ایف آئی اے کیوں حل نہیں کر پاتی؟ ؟

ایف آئی اے کے مطابق موصول ہونے والی 102,356 میں سے 80,641 شکایات تصدیق کے مرحلے کو پہنچ پائیں جبکہ ان میں سے صرف 15,932 ہی اس معیار کو پہنچیں جس سے تحقیقات شروع ہو سکیں۔ پریونشن الیکٹرونک کرائم ایکٹ کے تحت 2021 میں کل 1,202 مقدمات درج کیے گئے، اور ایف آئی اے نے کل 1,300 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔

مزید پڑھیے

رئیس الاحرار محمد علی جوہر : وہ جو آج بھی بیت المقدس میں آسودۂ خاک ہیں

مولانا محمد علی جوہر

محمد علی جوہرؔ انگریزی زبان کے صاحبِ طرز انشا پرداز تھے۔ ہندوستان کی آزادی کے بہت بڑے علم بردار اور مسلمانوں کے محبوب لیڈر تھے۔ ملازمت چھوڑنے کے بعد کلکتہ جا کر انگریزی اخبار" کامریڈ" جاری کیا۔ مولانا کی لاجواب انشاء پردازی اور ذہانت طبع کی بدولت نہ صرف ہندوستان بلکہ بیرون ہند بھی کامریڈ بڑے شوق سے پڑھا جاتا جاتا تھا۔ انگریزی زبان پر عبور کے علاوہ مولانا کی اردو دانی بھی مُسَلّم تھی۔ انھوں نے دہلی سے  ایک اردو روزنامہ "ہمدرد" بھی جاری کیا جو بے باکی اور بے خوفی کے ساتھ اظہار خیال کا کامیاب نمونہ

مزید پڑھیے

پاکستان کا سال 2021 : کیا کھویا اور کیا پایا

پاکستان

اقوام متحدہ کے ذیلی  ادارے یو این ڈی پی  نے پاکستان کو فلاح و بہبود کے اعتبار سے  154   نمبر پر درجہ بند کیا ہوا ہے۔ یہ درجہ بندی 2020 دسمبر میں ہوئی تھی۔ اب تک اس سال کی درجہ بندی جاری نہیں ہوئی۔ لیکن پاکستان کو اس درجہ بندی میں بہتری لانےکے لیے خاصی محنت کرنا ہوگی۔ کیوں کہ یہ پاکستان کے کمزور پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ اگر پاکستان ایک فلاحی اسلامی مملکت کا خواہاں ہے تو  عوام کی فلاح   تو  اسے اپنی ترجیح بنانا ہی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ ان دیگر جگہوں پر بھی کام کرنا ہوگا جہاں کمزوریاں نظر آ رہی ہیں۔

مزید پڑھیے

وطن میں بڑھتی بے راہ روی میں میڈیا کا کردار: یہ رنگ ِ آسماں دیکھا نہ جائے

Indecent content

اب یہاں ایڈیٹر صاحبان اور مالکان یہ رونا روتے ہیں کہ  عوام یہی کچھ پڑھتے ہیں ، یعنی قارئین کے پر زور اصرار  پر  میگزینز،  ڈائجسٹ،  اخبارات،  ٹی وی چینلز اور ویب سائٹس  نے  نام ور ادا کارہ کے اخلاق باختہ تصاویر نشر کیے ہیں  اور پھر دس بارہ اسکینڈلز بھی لگائے ہیں ، اور  خدا نے چاہا تو یوں ہی ان کے قارئین و ناظرین  کی تعداد میں برکت پڑتی رہے گی۔

مزید پڑھیے

آئرش کنسٹبلری ایکٹ: ہماری پولیس کے نظام میں موجود استبدادی خون کی بنیاد

پولیس

    ہمارے ہاں پولیس کے نظام کی وجہ تسمیہ کھنگالنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ذہنیت آج بھی پورے نظام کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے جس کے تحت پولیس کا قیام ہوا۔ اسی طرح عوام کے اجتماعی ذہن پر بھی پولیس کے خلاف رد عمل کی نفسیات، اس سے مقابلہ کرنے کی نفسیات، اسے اپنا دشمن سمجھنے  اور  خوف زدہ رکھنے کی نفسیات  پوری طرح  نافذ العمل ہیں ۔ یہی دو  مخالف قوتیں ہیں جس کے تحت جب بھی پولیس اور عوام آمنے سامنے آتے ہیں تو ہمیں ایسے دل خراش مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ دیکھا جائے تو دونوں طرف ہمارے ہی لوگ ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیے

کیوں کہ ہم ان سے بہتر مسلمان تھے: تارڑ صاحب کی سقوط ڈھاکہ سے منسلک تحریر

سقوط ڈھاکہ

 ان کے خزانے میں پاکستان سے دوگنے  ذخائر ہیں، وہ اپنے ائیر پورٹس، کارپوریشنیں، بجلی  گھر، موٹر وے  اور کار خانے غیر ملکی سرمایہ  داروں کے ہاتھوں فروخت کرنے کی نا کام کوشش نہیں کر  رہے۔ البتہ وہ ایک میدان میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ ان کا تقریباً ہر ایک   ممبر  پارلیمنٹ اتنا بے  چارہ ہے کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں شمولیت کے لیے سائیکل، رکشے یا کسی کھٹارہ کار میں آتا ہے بلکہ کبھی کبھی تو پیدل بھی آتا ہے۔

مزید پڑھیے

نظم یا مشرقی پاکستان کا نوحہ : میں کیا بتاؤں کسے سناؤں ، عجب انوکھا سا حادثہ ہے

سقوط ڈھاکہ

سولہ دسمبر 1971 کو جو سانحہ ہم پر گزرا، اس کو بہت سے ناموں سے پکارا گیا ، یعنی سقوطِ ڈھاکہ ، شکستِ آرزو ، خوابِ شکستہ ،وغیرہ ۔ اس اشک بار داستان پر بہت سوں نے قلم اٹھایا ، مگر اس موضوع پر اس نظم سے بہتر شاید کچھ نہیں لکھا گیا۔ یہ مشرقی پاکستان میں موجود کسی ایسے محب وطن پاکستانی کے قلم سے نکلا ہوا نوحہ ہے، جس نے لمحوں میں اپنے وطن کو پرایا ہوتے دیکھا۔

مزید پڑھیے

سولہ دسمبر 1971 : سقوط ڈھاکہ تاریخ کے آئینے میں

سقوط ڈھاکہ

جنرل جیکب نے کاغذات پاکستانی حکام کے حوالے کیے۔ جنرل فرمان نے کہا: یہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کی مشترکہ کمان کیا چیز ہے،ہم اسے تسلیم نہیں کرتے۔ جنرل جیکب نے کہا:مجھے اس میں رد و بدل کا اختیار نہیں۔ انڈین ملٹری انٹیلی جنس کے کرنل کھیرا نے لقمہ دیا:یہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے،جہاں تک آپ کا تعلق ہے ، آپ صرف ہندوستانی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال رہے ہیں۔ جنرل فرمان نے کاغذات جنرل نیازی کے آگے سرکا دیے۔ جنرل نیازی، جو ساری گفتگو سن رہے تھے،چپ رہے۔ اس خاموشی کو ان کی مکمل رضا سمجھا گیا۔

مزید پڑھیے

وہ ہم سفر تھا    :سقوط ڈھاکہ پر نصیر ترابی کے آنسو

سقوط ڈھاکہ

تاریخ نیا موڑ لے رہی تھی، نیا باب کھل رہا تھا۔    آہ!! ! " کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن"!           اس بات کی خبر رات گیارہ بجے دفتر میں بیٹھے نصیر ترابی کو پہنچی۔ یہ ان کے لیے خبر نہیں تھی، سانحہ تھا۔  اب جو حقیقت ہو چکا تھا۔ ان  کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو   گئے۔ انہوں نے قلم  اٹھایا اور صفحہ قرطاس پر جذبات منتقل کر ڈالے

مزید پڑھیے
صفحہ 18 سے 21