ای سگریٹ تک رسائی آسان؛پاکستانی نوجوانوں میں ویپنگ کا نیا کریز جان لیو ثابت ہوسکتا ہے
پاکستان میں نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی جدید شکل آئس ڈرگ، ای سگریٹ اور ویپنگ کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔گوگل پر پاکستان میں ویپ ڈیوائسز کی خریداری کیوں ٹرینڈنگ کررہی ہے؟ کیا یہ ایک "محفوظ عیاشی" ہے؟ کیا یہ سگریٹ کا "صحت مندمتبادل" ہے؟
پاکستان میں سموکرز کی تعداد 24 ملین ہے۔جب نوجوان سکول سے کالج میں داخل ہوتے ہیں تو سٹائل اور فیشن کے لیے اور اپنے دوستوں میں خود کو منوانے کے لیے سگریٹ نوشی جیسی لت میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ لیکن اب پاکستان میں ای -سگریٹ یا ویپنگ کی نئی لت جڑ پکڑ رہی ہیں۔ اسے عام طور پر سگریٹ کی نسبت محفوظ اور کم نقصان دہ سمجھا جاتا ہے۔ کیا واقعی ایسا ہے ؟جی نہیں۔۔۔۔۔ ای سگریٹ یا ویپنگ خطرے سے خالی نہیں ہے۔۔۔ بلکہ یہ سگریٹ سے بھی خطرناک نتائج کی حامل ہوسکتی ہے۔۔۔
آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ آخر ویپنگ کیا ہے؟پاکستان میں نوجوانوں میں اس کا کریز (جنون) کیوں ہے؟اس کے نقصان اور مضراثرات کیا ہیں؟ اس نام نہاد "محفوظ عیاشی" کے کیا بھیانک نتائج سامنے آرہے ہیں؟
ای-گریٹ یا ویپنگ کیا ہے؟
سب سے پہلے ای سگریٹ کے بارے میں بات کرتے ہیں،الیکٹرانک سگریٹ (ای-سگریٹ) ایک سگار یا ایک عام سگریٹ کی طرح ہوتا ہے جسے بیٹری کی مدد سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں نکوٹین کے ساتھ مختلف ذائقے کے کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے۔ای سگریٹ دیکھنے میں عام سگریٹ کی طرح ہی نظر آتا ہے۔لیکن اب یہ مختلف دل کش اور رنگ برنگی شکلوں اور سائز میں دستیاب ہیں۔ اس کے لیے 'ای-سگز'، 'ای-حقہ'، 'ویپ پین'، ویپس'، اینڈز(الیکٹرانک نیکوٹین ڈیلیوری سسٹم) وغیرہ نام معروف ہیں۔اسی اعتبار سے سگریٹ نوشی یا تمباکو نوشی کا نیا نام 'ویپنگ(vaping)' مشہور ہوچکا ہے۔یہ عام سگریٹ سے زیادہ رنگین اور الگ الگ فلیور میں دستیاب ہوتے ہیں۔
سگریٹ نوشی اور ویپنگ میں کیا فرق ہے؟
عام سگریٹ میں نکوٹین اور ٹار سمیت سات ہزار سے زائد نقصان دہ کیمیکلزپائے جاتے ہیں جو کینسر،ہارٹ اٹیک، سٹروک جیسے موذی امراض کا سبب بنتے ہیں۔ جبکہ ای سگریٹ میں شامل کیمیکلز کے بارے میں کم معلومات ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویپنگ میں سگریٹ سے کم نقصان دہ کمیکلز ہوتے ہیں۔جن میں نکوٹین کے علاوہ وی جی (ویجی ٹیبل گلیسرین) ، پی جی (پروپائی لین گلائیکول جو سموگ یا دھواں پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے)، کارسینو جینز اور مختلف نامیاتی ذائقے (آرگینک فلیورز) شامل کیے جاتے ہیں۔تاہم ویپنگ میں سگریٹ والے دو نقصان دہ مادے ٹار اور کاربن مونو آکسائیڈ نہیں ہوتے ہیں ۔
یہ ضرو ر پڑھیے: سگریٹ اور پان کا مکالمہ (مزاحیہ نظم)
کیا ای سگریٹ یا ویپنگ واقعی نقصان دہ نہیں ہے؟
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا کہ عام خیال یہی ہے کہ ای سگریٹ عام سگریٹ کی نسبت زیادہ نقصان دہ نہیں ہے۔ لیکن طبی ماہرین اس پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ خاص طور پر نوجوان اس لت کا شکار ہورہے ہیں جو ایک خطرناک رجحان ہے۔ای سگریٹ کے ممکنہ فوائد اور خطرات صحت کے شعبے میں سرگرم محققین اور اداروں کے لیے بحث کا موضوع ہیں۔ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے عہدیداروں سمیت کچھ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ای سگریٹ سے متعلق بہت سے پہلو جواب طلب ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان میں ایسے نقصان دہ کیمیکل ہوتے ہیں جو صارفین کے لیے اتنے ہی نقصان دہ ہوسکتے ہیں جتنا کہ عام سگریٹ۔
یہ بھی پڑھیے: زباں زباں پہ ہے اعلان ترک تمباکو
سگریٹ کا دھواں:عام سگریٹ کی نسبت ای سگریٹ کے دھوئیں میں نقصان دہ اور سرطان پیدا کرنے والے مادے کم ہوتے ہیں لیکن ان کے بارے میں بھی تحقیق کرنا باقی ہے۔ تاہم ماہرین یہ کہتے ہیں کہ کسی کیمکل کو گرم کرکے سانس کے ذریعے اندر لے جانا (انہیل) کرنا صحت کے لیے بالکل بھی اچھا نہیں ہے۔
نکوٹین کا خطرہ:عام سگریٹ کی طرح ای سگریٹ میں بھی نکوٹین موجود ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ صرف نکوٹین کا استعمال ہی نشے کا عادی بنانے کے لیے کافی ہے۔ مزید ازاں نکوٹین کی وجہ سے دمہ یا استھما اور سانس کی بیماریوں میں 40 سے 50 فیصد خطرہ ہوتا ہے۔ نکوٹین لت کی طرح جان نہیں چھوڑتی اور شوقیہ ویپنگ کرنے والے عام سگریٹ کی جانب جلد راغب ہوجاتے ہیں۔
پھیپھڑوں کا دشمن: ایک امریکی تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ چوہوں میں ای سگریٹ پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور پھیپھڑوں میں انفیکشن کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔ ایک اور تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ای سگریٹ پھیپھڑوں کو زہر دیتا ہے، مدافعتی نظام کی تاثیر کو کم کرتا ہے، اور بیکٹیریا کی سرگرمیوں کو متحرک کرتا ہے، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر سپر بگز (جو نقصان دہ جراثیم کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں ) کو ہلاک کیا جاتا ہے۔
ای سگریٹ کی مارکیٹ
ای سگریٹ سب سے پہلے 2003 میں چین میں تیار کیا گیا تھا، لیکن اب دنیا بھر میں فروخت کیا جاتا ہے۔بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق تقریبا 41 ملین (چار کروڑ سے زائد) لوگ ویپنگ کا شکار ہیں۔ مختلف ممالک میں ای سگریٹ کی فروخت اور استعمال کے لیے مختلف قوانین ہیں۔ 2013 میں اس پروڈکٹ کی عالمی پیداوار کی مالیت 3 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔ فی الحال، دنیا کی کچھ بڑی سگریٹ کمپنیاں، جنہوں نے حالیہ برسوں میں فروخت میں نمایاں کمی دیکھی ہے، ای سگریٹ کی تحقیق اور پیداوار میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کیا فلموں میں ای سگریٹ کا استعمال زیادہ گلیمرس ہے؟
کیا پاکستان میں ای سگریٹ پر پابندی ہے؟
امریکہ سمیت کئی ممالک میں ای سگریٹ سے متعلق قوانین اور پابندیوں سے متعلق اقدامات کیے جارہے ہیں۔ بعض ممالک میں ای سگریٹ کو عام سگریٹ کی طرح اس کی خریدوفروخت اور پپبلک مقامات پر استعمال پر پابندی ہے۔ اگرچہ پاکستان میں بھی ای سگریٹ کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کی خریدوفروخت بھی عام ہے۔ لیکن تاحال پاکستان میں اس بارے میں کوئی قانونی جارہ جوئی نہیں کی گئی اور نہ اس متعلق کوئی قانون بنایا گیا ہے۔ تاہم بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ میں پاکستانی حکومت کی طرف سے ای سگریٹ کے بارے میں قانون سازی اور ضروری اقدامات بارے عندیہ دیا گیا ہے۔پاکستان میں vaporesso کمپنی کی پروڈکٹ کھلے عام فروخت ہورہی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ مقام حیرت ہے کہ آج گوگل اور سوشل میڈیا پر vaporesso کی مختلف پروڈکٹس جیسے vaporesso bar, drag3 , vaporesso luxe 2 وغیرہ کی قیمتوں اور دستیابی سے متعلق سرچ ٹاپ ٹرینڈنگ پر ہے۔ حکومتی اداروں کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔کہیں دیر نہ ہوجائے!
ماحصل
چونکہ ای سگریٹ یا ویپنگ کا سموگ عام سگریٹ سے زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے نوجوان اسے فیشن، سٹائل یا دوستوں کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔یاد رکھیے کہ اسلام میں ہر فضول اور بے کار عمل کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔ ہر وہ عمل یا چیز جو انسانی جان کے لیے نقصان دہ اور خطرناک ہو اس سے پرہیز کرنا دینی فریضہ ہے۔ جس طرح سگریٹ نوشی کئی نقصانات کا باعث ہے اسی طرح ای سگریٹ کے بارے میں بھی حساس ہونا چاہیے اور اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت کو چاہیے کہ سگریٹ یا تمباکونوشی کے ساتھ ساتھ آئس ڈرگ ، ویپنگ اور ای سگریٹ کے بڑھتے رجحان پر بھی سنجیدگی سے غور کرے اور اس کی روک تھام کے لیے قانون سازی اور عملی اقدامات کرے۔