پاکستان کے اعزازات جو اسے دنیا میں منفرد کرتے ہیں
پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں اور قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔ اس چھوٹے سے خطے میں ایک طرف بلندو بالا برفانی پہاڑی سلسلے ہیں تو دوسری طرف وسیع و عریض صحرا بھی پھیلے ہوئے ہیں۔ ایک طرف گرم سمندر ہے تو دوسری طرف ہاتھ سے لگایا گیا بہت بڑا جنگل بھی ہے۔ ایک طرف سکردو جیسا ٹھنڈا ترین علاقہ ہے تو دوسری طرف جیکب آباد جیسا گرم ترین خطہ بھی پاکستان میں واقع ہے۔ اسی طرح پاکستان کی کئی مصنوعات بھی دنیا بھر میں بہت مقبول ہیں اور پاکستان کی پہچان بن چکی ہیں۔ اپنی ان متنوع فیہ خصوصیات کی وجہ سے پاکستان دنیا بھر میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ذیل میں ہم پاکستان کی چند ایسی خصوصیات کا ذکر کررہے ہیں جن کی وجہ سے پاکستان دنیا بھرمیں منفرد اعزازات کا حامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی دس مشہور اور تاریخی مساجد
1۔ دنیا کی قدیم ترین تہذیب پاکستان میں پروان چڑھی
قدیم مصری تہذیب اور میسو پوٹیمیا کی تہذیب کے ساتھ وادی سندھ کی تہذیب کو دنیا کی تین ابتدائی تہذیبوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دریائے سندھ اور اس کے ڈیلٹا کے گرد پھیلی ہوئی تین سے چار ہزار سال قدیم تہذیب کی دریافت نے پاکستان کو دنیا بھر میں نمایاں کر دیا ہے۔ 1921 میں ہڑپا اور موہنجو دڑو کے ہزاروں سال قدیم شہر وں کی دریافت دنیا کے لیے ایک عجوبے سے کم نہیں تھی۔ ان قدیم شہروں کی تعمیرات اور آثار نے پوری دنیا کے ماہرین آثار قدیمہ کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔
یہ تہذیب درجنوں شہروں اور قصبوں پر مشتمل ہے جس میں حمام، نکاسی آب اور پانی کی فراہمی کے نظام اور بہت سی رہائشی و غیر رہائشی عمارتیں باہم مل کر ایک منظم حکومتی نظام کی نشاندہی کرتی ہیں۔ اس تہذیب میں دستکاری ، برتن سازی اور دھات کاری کی نئی اقسام بھی دیکھنے میں ملتی ہیں۔1980 میں یونیسکو نے اسے عالمی ورثہ قرار دیا تھا۔
2۔ دنیا کا دوسرا بلند ترین پہاڑ "کے ٹو"، تیسرا بلند ترین "تیرچ میر" اور دنیا کےتین بلند ترین پہاڑی سلسلے کا گھر
پاکستان میں واقع کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے اور یہ عظیم ہمالیہ پہاڑی سلسلے کا حصہ ہے جو چین اور بھارت تک پھیلا ہوا ہے۔ دنیا کا تیسرا بلند ترین پہاڑ "تیرچ میر(نانگا پربت) "بھی پاکستان کے ہندو کش سلسلے میں پایا جاتا ہے۔کے ٹو کی بلندی 8611 میٹر ہےجبکہ نانگا پربت 8126 میٹر بلندہے۔ اس طرح دنیا کے تین بلند ترین پہاڑی سلسلے ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش بھی پاکستان میں پائے جاتے ہیں جو اسےمہم جو کوہ پیماؤں اور موسم سرما کے کھیلوں کے لیے بہت کشش رکھتے ہیں۔
3۔ دنیا کی سب سے گہری سمندری بندرگاہ
ایشیا میں پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن اسے خطے میں تجارت کا مرکز بناتی ہے ۔آئندہ برسوں میں اس میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ بحیرہ عرب میں بلوچستان کی گوادر بندرگاہ تکمیلی مراحل میں ہے۔ اس کی تعمیر کے لیے سی پیک منصوبے کے تحت چین کے تعاون سے کام جاری ہے۔ گوادر بندر گاہ دنیا کی سب سے بڑی قدرتی گہری بندرگاہ ہے۔ یہ ایران کی چاہ بہار بندرگاہ سے قریب ہونے کے ساتھ ساتھ مغربی چین اور ممکنہ طور پر آبنائے ہرمز کے اہم سمندری راستے سے خشکی میں گھرے وسطی ایشیائی ممالک کے لیے پورٹل کے طور پر کام کرے گی۔اس کے چینل کی لمبائی 4.7 کلومیٹر جبکہ گہرائی 14 سے 18میٹر ہے۔
4۔ دنیا کی بلند ترین سڑک
قراقرم ہائی وے (شاہراہ قراقرم)کو دنیا کا آٹھواں عجوبہ اور پاک چین دوستی ہائی وے بھی کہا جاتا ہے ۔قراقرم ہائی وے اب تک کی سب سے اونچی سڑک ہے۔ یہ سڑک پاکستان میں ایبٹ آباد سے مغربی چین کےصوبے سنکیانگ تک 1300کلومیٹر طویل ہے۔اس لمبائی کا 887 کلومیٹر پاکستان میں جبکہ 413 کلومیٹر چین میں واقع ہے۔سڑک کا سب سے اونچا مقام خنجراب پاس پرواقع ہے جو سطح سمندر سے 4800 میٹرکی بلندی پر واقع ہے۔ شاہراہ کا ہر موڑ ناقابل یقین اور خطرناک نظاروں کا حامل ہے کیونکہ یہ سارا راستہ پہاڑوں، وادیوں، گلیشیئرز اور جھیلوں کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔اس عظیم شاہراہ کی تعمیر 1959 میں شروع ہوئی اور 27 سال کے طویل عرصے میں 1986 میں مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر میں 810 پاکستانی جبکہ 82 چینی ماہرین نے جان کی قربانی دی۔
5۔ دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ ایمبولینس سروس
پاکستان کے لیے یقینا ایک فخر کی بات ہے کہ عظیم فلاحی شخصیت جناب عبدالستار ایدھی کی " ایدھی فاؤنڈیشن" دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ ایمبولینس سروس چلاتی ہے۔ اس کی ایمبولینسز کی تعداد 1800 ہے۔ یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے جو 1997 سے پاکستان کے پاس ہے۔ایدھی فائونڈیشن کا آغاز1951 میں ہوا تھا۔ کراچی سمیت پورے ملک میں یہ فاؤنڈیشن 24 گھنٹے ایمرجنسی ایمبولینس سروس چلاتی ہے اور ساتھ ہی دیگر خدمات مثلا بے گھر افراد کے لیے مفت پناہ گاہ بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ فائونڈیشن صحت کی دیکھ بھال، یتیم خانہ اور گود لینے کی خدمات کے ساتھ ساتھ مقامی اور بین الاقوامی آفات سے نمٹنے جیسی خدمات سرانجام دیتی ہے۔ مرحوم عبدالستار ایدھی کی جانب سے "سنگل روم شیلٹر "کے طور پر شروع کی گئی یہ فاؤنڈیشن اس وقت پورے پاکستان میں 300 سے زیادہ مراکز چلا رہی ہے۔
6۔ پاکستان کا سیالکوٹ دنیا کے نصف سے زیادہ فٹ بال تیار کرتا ہے۔
پاکستان کے شہر سیالکوٹ سے دنیا بھر کی 70 فیصد فٹبالز برآمد کی جاتی ہیں۔سیالکوٹ میں فٹ بال بنانے والی چھوٹی بڑی 1000 فیکٹریاں کام کر رہی ہیں جن میں 60 ہزار افراد کام کرتے ہیں۔ یہاں سالانہ 4 کروڑ سے زائد فٹ بالز تیار کی جاتی ہیں۔ اس سال قطر میں منعقد ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ میں بھی سیالکوٹ کی معروف کمپنی "فارورڈ اسپورٹس" کی تیار کردہ "الریحلہ " فٹ بال استعمال ہو گی جو پاکستان کے لیے ایک بہت اعزاز اور فخر کی بات ہے۔
7۔ دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کانیں
پاکستان کی کھیوڑہ کی کانیں ہر سال 325,000 ٹن نمک پیدا کرتی ہیں ۔ ان کی دریافت بھی ایک دلچسپ قصہ ہے۔ سکندر اعظم (الیگزینڈر) کی فوج جب فتوحات کرتی ہوئی اس مقام پر پہنچی تو آرام کرنے کے دوران فوج نے دیکھا کہ ان کے گھوڑے وہاں پتھریلی چٹانوں کو بہت شوق سے چاٹ رہے تھے۔ تحقیق کرنے پر وہاں نمک کی کانیں دریافت ہوئیں۔کھیوڑہ کے پہاڑوں میں 40 کلومیٹر سے زیادہ طویل سرنگیں ہیں۔ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے یہاں نمک کے پتھروں کی مدد سے دیوارِ چین کے چھوٹے نمونے، مینارِ پاکستان اور بادشاہی مسجد کے نمونے بھی تیار کئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کے دس تاریخی قلعے کون کون سے ہیں؟
8۔ جہانگیر خان کامسلسل 555 میچ جیتنے کا اعزاز
پاکستان کے جہانگیر خان اسکواش کی دنیا کے بے تاج بادشاہ قرار دئیے جاتے ہیں۔ انھوں نے 1981 سے 1986 کے درمیان لگاتار 555 میچز جیت کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ ان کے اس ریکارڈ کو گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا گیا۔ جہانگیر خان نے 1982 سے 1991 کے دوران، ورلڈ اوپن ٹائٹل 6 بار اور برٹش اوپن ٹائٹل 10 بار جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ جہانگیر خان نے صرف 17 سال کی عمر میں ورلڈ اوپن ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔
اسکواش میں پاکستان کے دوسرے لیجنڈ کھلاڑی جان شیر خان نے بھی پاکستان کے لیے ناقابل شکست ریکارڈ بنائے۔ 8 بار ورلڈ اوپن ٹائٹل اور6 بار برٹش اوپن ٹائٹل جیتنے والے جان شیر خان1988 سے 1998 میں مسلسل 10 سال تک دنیا کے نمبر ون کھلاڑی رہے۔
9۔ دنیا کا بلند ترین پولو گراؤنڈ
چترال میں واقع شندور ٹاپ پر 3700 میٹرکی بلندی پر ایک پولو گراؤنڈواقع ہے جسے بجا طور پر دنیا کے بلند ترین پولو گرائونڈ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہاں پولو کے روایتی کھیل کا آغاز بلتی شہزادے علی شیر خان نے کیا تھا۔ 1936 سے ہر سال منعقد ہونے والا "شندور پولو فیسٹیول" دلچسپ ٹورنامنٹ ہےجس میں کھیل کے ساتھ ساتھ شائقین کے لیےپیرا گلائڈنگ، لوک موسیقی، رقص اور دیگر مقامی پروگرام بھی پیش کئے جاتے ہیں ۔ یہ میچ چترال اور گلگت کی پولو ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔یہ فیسٹیول ہر سال 7 سے 9 جولائی کو منعقد کیا جاتا ہے۔