پاکستان کب ترقی یافتہ ملک بنے گا؟ کیا صرف حکومت ہی سب مسائل کا حل نکالے گی؟
دنیا زندگی ایک آزمائش ہے، ایک امتحان ہے۔۔۔خوشی، امن، آسودگی اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ مسائل، مشکلات، چیلینجز اور حادثات زندگی کا لازمہ ہیں۔ لیکن کیا نوحہ کناں رہنے اور صرف حکومتِ وقت کو کوستے رہنے سے مسائل کا حل ممکن ہے۔۔۔
پھر اس کا حل کس کے پاس ہے۔۔۔! کیا ہم بھی ایک دن ترقی یافتہ ملک بن سکیں گے۔۔۔بس ایک پٹھر ہٹانے کی دیر ہے۔۔۔۔
معاشی بحران کا شکار پاکستان۔۔۔کیسے خوشحالی کی پٹڑی پر آئے گا؟
گزشتہ تین سال پوری دنیا کے لیے بالعموم اور پاکستان کے لیے بالخصوص بہت دشواریاں ، کٹھنائیاں اور مشکلات اپنے دامن میں لیے ہوئے وارد ہوئے ہیں ۔ پہلے کرونا وائرس کی موزی وباء کی وجہ سے لاک ڈاؤنز نے پوری دنیا کو ایک مسلسل اذیت میں مبتلا رکھا اس کے بعد روس اور یوکرین کے درمیان تنازع جنگ کی نوبت تک پہنچ جانے سے پوری دنیا کی سپلائی چین کو درہم برہم کر گیا ۔ فوڈ شارٹیج ، تیل اور گیس کی قلت اور منہگائی نے پوری دنیا کے صارفین زندگی کو مزید ابتری تک پہنچا دیا ۔ ابھی یہ سب معاملات چل ہی رہے تھے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کے مختلف علاقوں میں کہیں ہیٹ ویو کی شکل میں تو کہیں سیلابوں کی صورت مصائب نے سر اٹھانا شروع کر دیا ۔
پاکستان اس بھی سال ان تبدیلیوں سے بہت زیادہ متاثر ہوا۔ ہیٹ ویو، جنگلات میں لگنے والی آگ کے بعد طوفانی بارشوں اور سیلاب نے وطن عزیز کے ایک وسیع علاقے کو متاثر کیا ہے ۔ ان تمام آفات نے مہنگائی ، غربت اور بے روزگاری میں اضافے اور معیارِ زندگی میں گراوٹ کے مسائل کو جنم دیا ہے ۔ ہر شخص پریشان اور نالاں نظر آتا ہے ۔ حکومتی سطح پر حزب اختلاف اور حزب اقتدار ایک دوسرے سے دست و گریباں نظر آتے ہیں ۔ دونوں طرف کے مبصرین ان تمام مصائب وآلام کا فریق مخالف کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں ۔۔۔ لیکن انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ کوئی بھی فوٹو شوٹس سے بڑھ کر خلق خدا کی مدد کے لیے میدان عمل میں کارفرما نظر نہیں آتا۔ پھر حل کس کے پاس ہے۔۔۔۔؟
اس بات کو سمجھنے کے لیے پہلے ایک قصہ پڑھیے!
جو پتھر اٹھائے گا اس کے لیے انعام۔۔۔!
کہتے ہیں کہ پرانے زمانے میں ایک بادشاہ تھا۔ اس نے سڑک پر اپنے محل کے سامنے ایک پتھر رکھا ہوا تھا۔ وہ چھپ کر دیکھ رہا تھا کہ آیا کوئی پتھر کو راستے سے ہٹاتا ہے یا نہیں۔ بادشاہ کے چند امیر ترین سوداگر اور درباری آئے اور بس اس پتھر کے گرد گھومتے رہے۔ کئی لوگوں نے بلند آواز میں بادشاہ کو سڑکوں کا کی صفائی ستھرائی کا بہتر انتظام نہ کرنے پر خوب صلواتیں سنائیں۔ ان میں سے کسی نے بھی پتھر کو راستے سے ہٹانے کی کوشش نہیں کی تھی۔
پھر یوں ہوا کہ ایک کسان سبزیوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے وہاں سے گزرا۔ پتھر کے قریب پہنچ کر کسان نے اپنا بوجھ نیچے رکھ دیا اور پتھر کو سڑک سے ہٹانے کی کوشش کرنے لگا۔ بہت دھکے کوشش کے بعد بالآخر وہ کامیاب ہو گیا۔ جب کسان اپنی سبزیاں لینے واپس گیا تو اس نے دیکھا کہ ایک تھیلی سڑک پر پڑی ہے جہاں پتھر پڑا ہوا تھا۔ تھیلی میں سونے کے بہت سے سکے اور بادشاہ کی طرف سے ایک رقعہ تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ یہ سونا اس شخص کے لیے ہے جس نے سڑک سے پتھر ہٹایا ہے۔
حرکت میں برکت ہے!
زندگی میں آنے والی ہر رکاوٹ ہمیں اپنے حالات کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ سست اور کاہل لوگ شکایت کرتے رہتے ہیں، جبکہ حوصلہ مند لوگ اپنے مہربان دل، سخاوت، اور کام کرنے کی خواہش کے ذریعے مواقع پیدا کرتے ہیں۔