پاکستان کا عظیم ترین کرکٹر: دوسری قسط

مَیں نے پہلی قسط میں    پاکستان کے تین سب سے بہتر  بلے بازوں کا تعین کیا تھا،   یعنی جن کی پاکستان کرکٹ کے لیے سب سے زیادہ خدمات ہیں ۔ اب بقیہ تین کھلاڑیوں  کا احوال پیش خدمت ہے۔

عمران خان: ٹیسٹ کرکٹ میں  88 میچز میں تین ہزارآٹھ سو اور ون ڈے میں ایک سو پچھتر میچز میں تین ہزار سات سو رنز، ٹیسٹ میں چھ اور ون ڈے میں ایک سنچری، ٹیسٹ میں تین سو باسٹھ وکٹیں، ون ڈے میں ایک سو بیاسی وکٹیں، ٹیسٹ میں 6 بار میچ میں دس اور تئیس بار اننگز میں پانچ وکٹیں، بولنگ اور بیٹنگ دونوں کے بل بوتے پر میچ جیتنے کی صلاحیت۔ ورلڈ کپ کا فاتح کپتان

وسیم اکرم : ایک سو چار  ٹیسٹ میچز میں دو ہزار نو سو رنز اور 356 ون ڈے میں تین ہزار سات سو رنز۔ ٹیسٹ کرکٹ میں تین سنچریاں،  ٹیسٹ میں 414 وکٹیں اور ون ڈے میں 502 وکٹیں۔ ٹیسٹ میچز میں پانچ بارمیچ میں دس اور 25 بار اننگز میں 5 وکٹیں، باؤلنگ کے زور پر تنِ تنہا پاکستان کو بے شمار میچ جتوائے، ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ وکٹیں۔ ماہرین کرکٹ کی نظرمیں   تاریخ کے عظیم ترین باؤلرز میں شمار۔ 1992 ورلڈ کپ کے فائنل کا میچ ونر ، ننانوے کے عالمی کپ کا فائنلسٹ (مگر رنر اپ) کپتان۔

وقار یونس: 87 ٹیسٹ میں 373 اور 262  ون ڈے میچز میں 416 وکٹیں۔ ٹیسٹ میچز میں پانچ بار  میچ میں دس اور 22 بار اننگز میں پانچ وکٹیں۔  ون ڈے میں سب سے زیادہ یعنی 13  بار ایک اننگ میں پانچ وکٹ لینے  کا عالمی ریکارڈ ۔ اپنے دور کا خطرناک ترین باؤلر۔ مکمل باؤلر ۔  پاکستان کو کئی ہارے ہوئے میچ صرف اپنی باؤلنگ کے سر پر جیت کر دئے۔ 

تو  یہ ہوئے چھ منتخب کھلاڑی ،  یعنی ، جاوید میانداد ، انضمام الحق  اور یونس خان ، عمران خان ، وسیم اکرم اور وقار یونس۔۔۔۔

اب ان تمام چھ کھلاڑیوں میں کون عظیم ترین ہے ،اس کا تعین کوئی آسان کام نہیں۔ مگر میں اس کو تھوڑا سا سہل اس طرح سے کروں گا کہ اس لسٹ میں سے تمام بیٹسمینوں کو نکال دوں گا۔ اب اس کی وجہ کیا ہے۔ اگر دنیائے کرکٹ کے کسی بھی بڑے کھلاڑی سے کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین بیٹسمینوں کی لسٹ بنانے کو کہیں تو شاید ہی ان تینوں میں کسی کا نام اس لسٹ میں دکھائی دے۔ جاوید میانداد  مجھے حد سے زیادہ پسند ہے اور اس کی فائٹنگ ا سپرٹ اور کرکٹنگ سینس کا تو جواب ہی نہیں۔ مگر اس جیسے ریکارڈ بلکہ شاید اس سے بہتر ریکارڈ موجودہ دور میں کھیلنے والے کم از کم چھ سات کھلاڑیوں کے ہوں گے۔ کوہلی، جوئے روٹ، کین  ولیمسن، اسٹیون اسمتھ، سب کے ٹیسٹ ریکارڈ ہمارے ان تمام بیٹسمینوں سے بہتر نہیں تو اب تک برابر ضرور ہیں۔ جب کبھی بھی کرک انفو یا کسی ویب سائیٹ پر کسی ورلڈ الیون کی سلیکشن ہوتی ہے تو ہمارے بیٹسمینوں کا اس میں ذکر تک نہیں ہوتا۔ مگر دوسری  طرف ہو سکتا ہے بہت سے بولرز کے ریکارڈ ہمارے ان تینوں باؤلرز سے بہتر ہوں، مگر جب بھی کوئی تبصرہ نگار کمنٹریٹر یا تجزیہ نگار دنیائے کرکٹ کے تاریخ کے عظیم ترین باؤلرز کا تذکرہ کرتا ہے تو ان تینوں کا ذکر کرنے پر خود کو مجبور پاتا ہے۔ ہو نہیں سکتا کہ کسی کو کہا جائے کہ دنیا کے دس عظیم ترین باؤلرز کی لسٹ بناؤ اور اس لسٹ میں وسیم کا نام شامل  نہ ہو یا پھر کسی کو کہا جائے کہ آج تک کے عظیم آل راؤنڈرز کی لسٹ بناؤ تو اس میں عمران کا نام شامل نہ ہو یا پھر عظیم ترین فاسٹ باؤلرز کا ذکر ہو اور وقار کے نام کا ذکر نہ ہو۔   تو پھر مقابلہ عمران وسیم اور وقار میں ہے۔

وقار عمران اور وسیم سے اس لئے ذرا پیچھے رہ جاتا ہے کہ دونوں بیٹ کے ساتھ بھی اچھی کارکردگی دکھانے کے اہل تھے۔ اگرچہ باؤلنگ میں وہ ان دونوں سے کسی طرح سے کم نہیں۔ مگر بلے بازی میں وقار یونس بالکل نہلا ہی تھا۔ اب چوں کہ تینوں لگ بھگ ایک ہی مرتبے کے باؤلرز تھے ، مگر بلے بازی کی صلاحیت صرف عمران خان اور وسیم اکرم کے پاس تھی  تو  پھر   میرے خیال میں اصل مقابلہ عمران اور وسیم کا ہے۔ اب ان دونوں میں سے پاکستان کی تاریخ کا عظیم ترین کھلاڑی کون ہے۔ یہ تقابل میں اگلی قسط میں کروں گا۔

جاری ہے

متعلقہ عنوانات