پاکستان کاغذی جہازوں کا عالمی چیمپیئن بن گیا
ارے جناب ! اگر آپ نے عنوان پڑھتے ہی ذہن میں پی آئی اے کا نقشہ ابھرا ہو تو آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ ہم لاجواب لوگوں کی لاجواب سروس یعنی پی آئی اے کا ذکر چھیڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ دراصل آسٹریا سے ایک خبر آئی ہے کہ ایک پاکستانی نوجوان نے کاغذی جہازوں کا مقابلہ جیت کر عالمی چیمپیئن بن گیا ہے۔ حیران ہوگئے نا کہ کاغذی جہاز کی بھی کیا اہمیت ہوئی بھلا، لیکن دنیا میں اس کو نہ صرف پذیرائی مل رہی ہے بلکہ اس شوق کی حوصلہ افزائی بھی کی جارہی ہے۔
آپ نے یقیناً بچپن میں کاغذی جہاز بنائے بھی ہوں گے اور اڑائے بھی ہوں گے۔ جدید دنیا میں یہ کاغذی جہاز بنانے کے جاپانی ہنر کو "اوریگامی" یا اوری کامی (origami) کہا جاتا ہے۔ یہ ہنر یا مہارت اب دنیا بھر میں مقبول ہوچکی ہے۔
اوریگامی کیا ہے؟
اوری گامی دو جاپانی الفاظ سے مل کر بنا ہے۔ اوری کا مطلب ہے موڑنا یا تہہ کرنا اور گامی یا کامی کاغذ کو کہتے ہیں۔ یہ جاپانی ثقافت کا حصہ ہے۔ مختلف فیسٹیول اور ایونٹس پر کاغذوں سے مختلف اشکال اور دستکاری کے نمونے تیار کیے جاتے ہیں۔ لیکن اب یہ فن دنیا بھر میں بڑوں اور بچوں میں مقبولیت اختیار کرچکا ہے۔ کئی ممالک اسے ابتدائی جماعتوں کے نصاب کا حصہ بھی بنا چکے ہیں۔
اوریگامی میں کاغذ کو کسی گلو، ٹیپ یا قینچی کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ اس میں کاغذ کو تہہ کرکے یا موڑ کر کوئی بھی شکل یا چیز بنائی جاسکتی ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ بچپن ہم کاغذ کی کشتی، جہاز اور ٹوپی وغیرہ بناتے رہے ہیں۔ اگرچہ ہم نے یہ فن جاپانیوں سے نہیں سیکھا تھا لیکن جاپانیوں نے اس فن کو بہت دل چسپ، متنوع (ورائٹی) اور عالمی نوعیت کا بنا دیا ہے۔
آسٹریا میں منعقدہ پیپر ایئر کرافٹ چیمپیئن کا آئیڈیا بھی اسی اوریگامی کے ہی مرہونِ منت ہے۔ بچوں کی صلاحیت کو جلا بخشنے اور تعلیمی سرگرمیوں میں دل چسپی پیدا کرنے کے لیے سکولوں میں اوریگامی کا فن سکھانا چاہیے اور بچوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
اب واپس آتے ہیں اور کاغذی جہازوں کو اڑانے کا مقابلہ دیکھتے ہیں:
کاغذی جہازوں کی چیمپیئن شپ
یہ آسٹریا میں ریڈ بُل پیپر وِنگز نام سے کاغذی جہازوں کی پرواز کا عالمی مقابلہ ہے۔ اس مقابلے میں دنیا بھر سے ایک سو سے زیادہ ممالک کے کاغذی جہازوں کے "پائلٹ" شرکت کرتے ہیں۔ اس مقابلے میں شرکت کے لیے نہ ایندھن کی ضرورت ہے ، نہ انجن کی بلکہ صرف ایک ایک کاغذ چاہیے اور کاغذی جہاز بنانا اور اڑانا آئے۔۔۔بس یہی چاہیے کاغذی جہازوں کے چیمپیئن بننے کے لیے۔ یہ مقابلے پیپر ایئرکرافٹ ایسوسی ایشن کے زیراہتمام منعقد ہوتے ہیں۔
پہلا مقابلہ 2006 میں منعقد ہوا۔ 2009 میں ہونے والے مقابلے میں 99 ممالک کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ کاغذی جہازوں کی تیسری عالمی چیمپیئن شپ 2012 میں آسٹریا انعقاد پذیر ہوئی جس کا گنیز بک آف ورلڈ رکارڈ میں بھی تذکرہ موجود ہے۔
اس چیمپیئن شپ میں تین کیٹگریز میں مقابلے ہوتے ہیں:
1۔ جہازوں کی اڑان کا طے کردہ فاصلہ
2۔کاغذی جہازوں کی فضا میں پرواز کا وقت/ ایئر ٹائم
3۔ ائیروبیٹکس یعنی جہازوں کے کرتب دکھانا
2022 کے چیمپیئن کون ہیں؟
جہازی کاغذی کی رواں سال ہونی والی چیمپیئن شپ نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائے رکھی۔ یہ مقابلے قبل الذکر تین کیٹگریز میں ہوا۔
پاکستان کے لیے خوش خبری: ایئر ٹائم میں چیمپیئن
یہ مقابلہ ہم پاکستانیوں کے لیے اس لیے اہم ہے کہ ایئر ٹائم مقابلے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے رانا محمد عثمان سعید نے یہ اعزاز اپنے نام کرلیا۔ رانا عثمان کا کاغذی جہاز 14.86 سیکنڈز تک فضا میں پرواز کرتا رہا۔ رانا عثمان اپنے شوق کو دنیا بھر میں منوانے میں کامیاب ہوا اور پاکستان کا نام روشن کیا۔ جبکہ رنر اپ کھلاڑی چلی سے تعلق رکھنے والے ایسٹی بن نائیرا تھے۔
کاغذی جہاز کا دور فاصلے تک پرواز کا چیمپیئن کون؟
کاغذی جہاز کو دور فاصلے تک پھینکنے کے مقابلے میں لیزار کرسٹِک چیمپیئن بن گیا۔ لیزار 2019 کے ایونٹ میں اس کیٹگری میں دوسرے نمبر پر رہا تھا۔ لیزار نے 200 فٹ دور جہازی کاغذ پھینک کر یہ اعزاز جیتا۔
جہازوں کے کرتب دکھانے والا چیمپیئن کون؟
اس ایونٹ میں سب سے دل چسپ مقابلے ایئروبیٹکس یعنی کاغزی جہازوں کے کرتب دکھانے کے ہوتے ہیں۔ اس مقابلے میں کاغذی جہازوں کے رنگ، خوب صورتی ، کرتب دکھانے کے انداز اور مہارت کی بنیاد پر مقابلے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ رواں برس ایئروبیٹکس مقابلے میں جنوبی کوریا کے لی سیون چون نے یہ اعزاز اپنے نام کیا