پاکستان نے ورلڈ ٹی ٹونٹی کا سیمی فائنل کیویز سے جیت لیا، بابر اعظم اور ولیم سن کیا کہتے ہیں؟
اقبال کے شاہین یوم اقبال یعنی نو نومبر کو 1992 کی تاریخ دہراتے ہوئے نظر آئے۔ یوں ہی بانوے کے سیمی فائنل میں شاہینوں نے کیویز کا شکار کیا تھا۔ ہو سکتا ہے فائنل میچ بھی انیس سو بانوے کی طرح انگلینڈ سے ہی پڑ جائے۔ کیا ہی یاد گار لمحات ہوںگے وہ۔
خیر میچ جیتنے کے بعد پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے آسٹریلین کراؤڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یوں لگا جیسے ہم اپنے ہوم گراؤنڈ پر ہی کھیل رہے ہیں۔ مزید انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے چھے اوروں میں ہی اچھا آغاز ملا۔ بعد کے اورز میں گیند بلے پر اچھا نہیں آ رہا تھا۔ حارث ہمارے درمیان نوجوان کھلاڑی ہے۔ وہ بہت اچھا کھیل رہا ہے اور اپنی جارحیت دکھا رہا ہے۔
نیوزی لینڈ کے کپتان کیم ولیم سن کا کچھ یہ کہنا تھا:
"ہمیں بہت شروع ہی میں دباؤ میں لے آیا گیا۔ پاکستان نے اچھی گیند کروائی ہمیں کچھ لمحات میں میچل کی شاندار بلے بازی کے ذریعے پلٹنے کا موقع ملا ۔ میچ کے درمیان ہمیں محسوس ہو رہا تھا کہ یہ ایک مقابلہ کن ٹوٹل ہوگا۔ پچ تھوڑی سی مشکل تھی۔ بہت مایوس کن رہا کہ ہم پاکستان کو جیت کے لیے محنت نہ کروا پائے۔ وہ شاندار کھیلے۔ ہم ہار گئے۔ یہ چیز ہمارے لیے ہضم کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ بابر اور رضوان ہمیں دباؤ میں لے آئے تھے۔ اگر ایمان داری سے بات کروں تو وہ یہ ہے کہ ہمیں اپنی اپنی جگہوں پر مزید نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہتے تھے۔ بہر حال پاکستان جیت کا مستحق تھا۔ اس نے بہت اچھی کرکٹ کھیلی۔