پاکستان کے 75 سال: پاکستان ائیر فورس کے اہم کارنامے کیا ہیں؟
پاکستان کی مسلح افواج میں پاک فضائیہ (پاکستان ایئر فورس) ایک اہم قوت کے طور پر تسلیم کی جاتی ہے۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں بھارتی فضائیہ سے کئی گنا چھوٹی اس فضائی قوت نے وہ کارنامے سر انجام دئیے کہ جن کا اعتراف اہل مغرب بھی کرنے پر مجبور ہو گئے۔ پاک فضائیہ اگر ایک طرف برصغیر کی نہایت اہم فضائی فوج ہے تو دوسری طرف یہ پورے عالم اسلام کی جدید ترین فضائیہ بھی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان عالمِ اسلام کا شاید واحد ملک ہے جس کے پاس باقاعدہ تربیت یافتہ ٹیسٹ پائلٹ موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو وہ واحد اسلامی ملک ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے جو عسکری طیارہ سازی اور اس سے وابستہ بین الاقوامی منڈی میں اپنے قدم جماچکا ہے۔
پاک فضائیہ کے دو منفرد اعزاز
1۔ نشان حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے ۔ پائلٹ آفیسر راشد منہاس پاکستان ائیر فورس کے واحد افسر ہیں جنہیں 20 اگست 1971 کو ایک طیارے کو ہائی جیک ہونے سے بچانے کے لیے اپنی جان کی قربانی دینے پر نشان حیدر سے نوازا گیا ۔ وہ نشان حیدر حاصل کرنے والے سب سے کم عمر پاکستانی ہیں۔ اس وقت راشد منہاس کی عمر صرف 20 سال تھی۔
2۔ پاکستانی فضائیہ کے پائلٹ اپنی ہوابازی کی مہارت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ پاکستان کے عظیم سپوت محمد محمود عالم (ایم ایم عالم) نے 1965 کی جنگ میں جس طرح صرف ایک منٹ میں بھارت کے پانچ طیارے تباہ کئے، اس کی مثال دنیا بھر میں کہیں نہیں ملتی۔
ایم ایم عالم، جنھیں "لٹل ڈریگن" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے،انھوں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران،
F-86 طیارے کو پائلٹ کرتے ہوئے، ایک منٹ سے بھی کم وقت میں بھارت کے پانچ جنگی طیاروں کو مار گرایا ۔ اس فضائی لڑائی میں انھوں نے مجموعی طور پر نو جنگی طیاروں کو مار گرایا۔ان کی اس شاندار کارکردگی پر انھیں " ستارہ جرات" سے نوازا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انھیں پی اے ایف میوزیم کے "ہال آف فیم" میں سب سے اوپر جگہ دی گئی۔ ایم ایم عالم کو پاک فضائیہ کے عظیم ہیرو کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
پاک فضائیہ کے زیر استعمال طیارے
1۔ جے ایف 17 "تھنڈر" (The CAC/PAC JF-17 Thunder)
جے ایف 17 بنیادی طور پر ایک کثیر المقاصد لڑاکا طیارہ ہے جو کارکردگی میں کسی حد تک ایک 16 سے مشابہ ہے۔ پاکستان اور چین کے ماہرین کی مشترکہ کوششوں سے تیار ہونے والا یہ طیارہ پہلی بار 2003 میں منظر عام پر آیا۔ پاکستان اور چین اس منصوبے میں پچاس پچاس فیصد کے حصے دار ہیں۔
اس طیارے میں ایک روسی ساختہ آر ڈی 93 ٹربو فین انجن نصب ہے جو آفٹر برن کے دوران 8300 کلوگرام تھرسٹ فراہم کرتا ہے۔ طیارے کی تمام حرکات کو جدید ڈیجیٹل فلائی بائی وائر نظام سے منسلک کیا گیا ہے جو مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ ہے۔ اس طیارے کے کاک پٹ میں جدید ترین ایویانکس نصب کی گئی ہیں جن میں ملٹی فنکش ہیڈ ڈائون ڈسپلے، ہیڈ اپ ڈسپلے، جدید ترین کمپیوٹر، گلوبل پوزیشننگ سسٹم اور ریڈار وارننگ ریسیور وغیرہ شامل ہیں۔
جے ایف 17 تھنڈر طیارہ ماک 1.8 کی رفتار سے (یعنی آواز کی رفتار سے قریباََ دوگنا رفتار سے )پرواز کر سکتا ہے۔ (یاد رہے کہ آواز کی رفتار 343 میٹر فی سیکنڈ یا 1235 کلو میٹر فی گھنٹہ شمار کی جاتی ہے) ۔ اس طرح جے ایف تھنڈر دراصل 1910 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتا ہے۔ اس میں نصب سات عدد بیرونی ہارڈ پوائنٹس پر 3800 کلوگرام تک وزن کے ہتھیار لادے جا سکتے ہیں۔ اپنے اندرونی ٹینکوں میں ایک بار پوری طرح ایندھن بھرنے کے بعد، یہ 2200 کلومیٹر تک بغیر رُکے پرواز کر سکتا ہے۔ یہ 1500 کلوگرام تک کا مواد (اسلحہ) لے جا سکتا ہے۔ یہ ایک وقت میں سات میزائل لے جا سکتا ہے۔ اس میں نصب 23 ملی میٹر کی دو دہانی توپ گنیں نصب ہیں۔
معاہدے کے مطابق پاکستان کل 150 جے ایف 17 طیارے حاصل کرے گا جو پاک فضائیہ میں بتدریج ایف۔7 اور میراج۔3 طیاروں کی جگہ لیں گے۔ ان میں سے بیشتر طیارے ملک کے اندر ہی تیار کئے جا رہے ہیں۔ نیز پاکستان اور چین کے معاہدے کے مطابق، یہ طیارے عالمی منڈی میں بھی فروخت کیے جا سکیں گے۔
ایف 16طیارہ (F-16)
امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کا تیار کردہ یہ طیارہ کافی عرصہ سے پاک فضائیہ کے بیڑے میں شامل ہے۔ یہ بنیادی طور پر ایک ملٹی رول فائٹر طیارہ ہے جو آفٹر برن کے ساتھ 12000 کلو گرام کا تھرسٹ فراہم کرتا ہے۔ یہ آواز سے دوگنی رفتار (ماک 2) یعنی 2123 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتا ہے ۔ اس طیارے کی لمبائی 50 فٹ اور بازوئوں کا پھیلائو 34 فٹ تک ہے۔ اس پر مختلف اقسام کے نو عدد فضا سے فضا اور فضا سے زمین پر مر کرنے والے ہتھیار نصب کئے جا سکتے ہیں۔ نیز اس میں روایتی بم، لیزر گائیڈڈ بم اور گائیڈڈ میزائل بھی نصب کئے جا سکتے ہیں۔ اس کی حد ضرب(یعنی رینج) 925 کلومیٹر تک ہے۔
ڈسالٹ میراج تھری / فائیو سیریز (The Dassault Mirage III)
یہ بھی ایک ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہے جو فرانس کی ڈسالٹ کمپنی کا تیار کردہ ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار ماک 2.2 تک اور رینج 685 کلومیٹر ہے۔ یہ آفٹر برن کے ساتھ 6200 کلوگرام کا تھرسٹ پیدا کر سکتا ہے۔ اس میں 30 ملی میٹر کی دو عدد ڈیفالٹ 552 اے توپیں نصب ہیں جو 125 رائونڈ فی توپ فائر کر سکتی ہیں۔ نیز اس میں فضا سے فضا اور فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل اور زمینی حملے کے لیے بم اور میزائل بھی نصب کئے جا سکتے ہیں۔ میراج طیاروں کے مختلف ورژن میں میراج تھری او، میراج تھری او ڈی، میراج تھری ای، میراج تھری اع پی اور میراج تگری ڈی پی شامل ہیں جو اپنی مختلف خصوصیات کی وجہ سے استعمال کئے جاتے ہیں۔
مشاق طیارے (The PAC MFI-17 Mushshak)
یہ بنیادی طور پر تربیتی طیارہ ہے جسے پاکستان میں لائسنس کے تحت تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک ہلکا، تین نشستوں اور ایک انجن پر مشتمل تربیتی طیارہ ہے۔ اسے پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں تیار کیا جا رہا ہے۔ "سپر مشاق" اس کی ترقی یافتہ شکل ہے جس میں بہتر ائیر کنڈیشننگ نظام اور زیادہ طاقتور انجن نصب ہے۔ ایک بار ایندھن بھرنے کے بعد یہ دس گھنٹے تک فضا میں محو پرواز رہ سکتا ہے۔
دیگر طیارے
مذکورہ طیاروں کے ساتھ ساتھ پاکستان ائیر فورس کے بیڑے میں مزید کئی طیارے بھی موجود ہیں جو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان میں چینی ساختہ ایف-7 پی، کے 8 قراقرم، اے 5تھری سی، فالکن (جاسوس طیارہ)، سی 130 ( بار بردار طیارہ )، بوئنگ 707 (ہلکا باربردار اور وی آئی پی طیارہ)، وائی 12 ( ہلکا بار بردار )، سی این 235 ( ہلکا ٹرانسپورٹ طیارہ )، انیتونوف اے این 26 ( ہلکا باربردار )، فوکر ایف 27 ( لائٹ ٹرانسپورٹ ) اور ایس اے 330 پوما (ہیلی کاپٹر بار بردار اور سپاہ بردار ) جیسے کئی دیگر طیارے بھی شامل ہیں۔
غرض یہ کہ پاکستان ائیر فورس (PAF) ہر طرح کے جنگی طیاروں سے لیس ہے اور وطن کی سرحدوں کی انتہائی چاک و چوبند محافظ ہے۔