پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز : دوسرے میچ کا احوال
پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز ٹی ٹونٹی سیریز تو ہوئی پاکستان کے نام، کیوں کہ پاکستان نے تین میچز کی سیریز میں دوسرا ٹی ٹونٹی میچ بھی جیت لیا ۔
پاکستان نے دوسرے میچ میں ویسٹ انڈیز کو 9 رنز سے شکست دے دی، اور یہ اس سال میں پاکستان کی 19ویں جیت تھی ٹی ٹونٹی مقابلوں میں۔
اور مجموعی طور پر پاکستان 116 میچ جیت چُکا ہے اس فارمیٹ میں۔
پاکستانی باؤلرز نے پھر مخالف ٹیم کی سبھی وکٹیں حاصل کیں تو یہ 36ویں بار ایسا ہوا ، یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔
پاکستان کی طرف سے بیٹنگ میں ایک بار پھر دی رن مشین محمد رضوان نے 38 رنز کی اچھی اننگ کھیلی اور ٹیم کو ابتدائی جھٹکوں کے بعد سنبھالا۔
افتخار احمد نے 32 قیمتی رنز جوڑے مجموعی سکور میں، یہ پلئیر ہمیشہ ہی فائدہ مند رہا ہے ٹیم کے لئے۔
حیدر علی نے 31 رنز ضرور بنائے لیکن پہلے میچ والی بات نظر نہیں آئی۔
شاداب نے آخری اوورز میں بہترین ہٹنگ کی اور پھر باؤلنگ میں نہایت ہی نپی تُلی اور کفایتی باؤلنگ کی جس کا صلہ ملا مین آف دی میچ کی صورت میں، شاداب کافی عرصے سے بہترین گیند بازی کر رہے ہیں۔
باؤلنگ میں شاہین شاہ آفریدی نے ایک ہی اوور میں 3 کھلاڑی آؤٹ کر کے ویسٹ انڈیز کو منزل سے دور کر دیا جو ایک وقت میں جیت کے سفر پر گامزن تھے۔
وسیم جونئیر نے بھی 2 قیمتی بریک تھرو دلوائے۔
2 شاندار کیچ مڈ آن پر حارث رؤف نے تھاما اور ڈیپ سکوائر لیگ پر آصف علی نے ۔ ان کے کیچز نے بھی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
لیکن میں اس پوسٹ میں خاص طور پر ذکر کرنا چاہتا ہوں نوجوان ویسٹ انڈیز کی ٹیم کا، اُن کی مقابلہ کرنے کی صلاحیت کا اور اُن کے نوجوان پلیئرز کی کارکردگی کا۔
ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں اسٹارز سے سجی ویسٹ انڈین ٹیم نے انتہائی مایوس کُن کھیل پیش کیا تھا اور پھر چند بڑے ناموں کی ریٹائرمنٹ کے بعد جب ٹیم نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا تو تبھی کپتان پولارڈ بھی زخمی ہو کر ٹیم سے باہر ہو گئے اور پھر پاکستان پہنچ کر تین کھلاڑی کرونا کی وجہ سے نہ کھیل سکے تو ایسے میں نکولس پوران کی قیادت میں نوجوان ٹیم نے پاکستان کی فّل سٹرینتھ والی ٹیم کو دوسرے ٹی ٹونٹی میں مقابلے کی ٹکر دی اور ایک وقت میں وہ میچ جیتنے کی پوزیشن میں بھی آ گئے تھے۔
پہلی بات یہ نوٹ کرلیں کہ یہ ویسٹ انڈیز کی انٹرنیشل ٹیم ہے کوئی اے، بی یا سی ٹیم نہیں، اسی ٹیم نے چند ایک تبدیلیوں کے ساتھ آگے چل کر ویسٹ انڈیز کی انٹرنیشنل مقابلوں میں نمائندگی کرنی ہے۔
دوسری بات اس نوجوان ٹیم میں کل جیت کے لیے تڑپ نظر آئی۔ جس طرح کل آخری اوورز میں روماریو شیفرڈ کھیل رہے تھے اور میچ کو لے کر چل رہے تھے یہ بہت ہی حوصلہ افزاء بات ہے اس ٹیم کے لئے۔
کِنگ نے بھی شروع ہی سے بغیر کسی دباؤ کے بہترین اننگ کھیلی، شائی ہوپ اور کپتان پوران بھی بہترین ٹیلنٹ ہیں اور اوڈین سمتھ، رومن پاول بھی آگے چل کر اس ٹیم کا بہترین اثاثہ ثابت ہوں گے۔
اور سب سے بڑھ کر عقیل حسین نے جس طرح کی گیند بازی کی ہے دونوں میچوں میں وہ ایک نوجوان سپنر کے لئے یادگار لمحات ہیں اور وہ داد کے مستحق ہیں۔
تیسری اور اہم بات یہ کہ سارے نئے کھلاڑی ویسٹ انڈیز کی لیگز میں پرفارم کر کے یہاں تک پہنچے ہیں، ٹیم دوبارہ بن رہی ہے اور اس ٹیم میں جیت کی لگن نظر آ رہی ہے بس ایک اچھے لیڈر کی کمی ہے۔
مجھے تو ویسٹ انڈیز کی ٹیم دوبارہ کھڑی ہوتی نظر آ رہی ہے۔ کم از کم ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں یہ ٹیم جلد کم بیک کرتی نظر آئے گی۔