پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا: دوسرا سیمی فائنل

ہم جیتیں گے، اللہ کے فضل و کرم سے ہم جیتیں گے۔ ان شاءاللہ

ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا دوبئی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

 

سب سے پہلے اللہ کا نام لیں، درود شریف پڑھیں اور ٹیم کے لئے دُعا گو رہیں۔

اب بات کرتے ہیں پاکستانی ٹیم کے کمزور پہلوؤں پر اور ایک چھوٹی سی عرض۔

حسن علی پر کافی تنقید ہو رہی ہے اور بہت سارے دوست اُنہیں باؤلنگ لائن اپ کا کمزور پہلو کہہ رہے ہیں جو سراسر غلط ہے۔

حسن علی ہرگز باؤلنگ لائن اپ کا کمزور پہلو نہیں۔ وہ تھوڑے دوسروں سے مہنگے ضرور رہے ہیں لیکن وہ وکٹ ٹیکر باؤلر ہیں اور اہم موقعوں پر وکٹ لے کر بھی دیتے ہیں اور ایسے باؤلر میچ ونر ہوتے ہیں۔

اُن کے ساتھ نوبال کا معاملہ ضرور چل رہا ہے جس کے لئے فکر مند ہونا بنتا ہے اِس پر تھوڑی سی تشویش بھی بنتی ہے لیکن یہ کہنا کہ حسن علی کو ڈراپ کر دیا جائے غیر ضروری مطالبہ ہے۔

بڑا کپتان اپنے وکٹ ٹیکر باؤلر سے یہی توقع رکھتا ہے کہ وہ اسے وقت پڑنے پر وکٹ لے کر دے جو حسن علی اپنی پرائم فارم میں نہ ہونے کے باوجود کر کے دے رہے ہیں۔

دوسرا کمزور پہلو جنہیں کہا جا رہا ہے وہ ہیں فخر زمان۔

بلاشُبہ اُن سے جو توقعات ہیں وہ اُس پر پورا نہیں اُتر رہے لیکن وہ بڑے میچ کے پلئیر ہیں اور آج بڑا میچ ہے اور وہ اُمیدوں پر پورا اُتریں گے۔

اس لئے ٹینشن نہیں لینی اور دُعا کرنی ہے فخر چل گیا تو کسی اور کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

چھوٹی سی عرض یہ ہے کہ دوسری ٹیمیں بھی کھیلنے آئی ہیں یہ یاد رکھیں۔

آج کے میچ پر آتے ہیں۔

بہت بڑا میچ ہے بہت تگڑا میچ ہے دونوں ٹیمیں بہترین ہیں اور اس طرح کے پریشر میچ میں کوئی فیورٹ نہیں ہوتا۔

جو ٹیم محنت کرتی ہے، جو ٹیم میچ کے پریشر کو اچھا ہینڈل کرتی ہے جو کپتان غلطیاں کم کرتا ہے وہ ٹیم جیت جاتی ہے۔

اوپنرز۔

آسٹریلیا کی اوپننگ جوڑی نہایت تجربہ کار ہے وارنر کی فارم اچھی نہیں تھی لیکن آخری دو باریوں میں وہ بھی پوری طرح فارم میں آ گئے ہیں۔

وارنر شروعات میں فاسٹ باؤلنگ کو اچھا کھیلتے ہیں اور فنچ سپنرز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں تو کہہ سکتے ہیں کہ آسٹریلین اوپنرز پر ٹیم کا دارومدار بہت زیادہ ہے۔

دوسری طرف یہی بات ہماری اوپننگ جوڑی کے بارے میں بھی کہی جاتی ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس وقت دنیا کی بہترین اوپننگ جوڑی ہمارے پاس ہے جن کا آپس میں تال میل بھی بہترین ہے جو اس طرح کی کرکٹ میں دوسرے ساتھی پر پریشر بِلڈ آپ نہیں ہونے دیتا۔

تو میں یہی کہوں گا اس شعبے میں ہماری ٹیم کو آسٹریلیا پر تھوڑی سی سبقت حاصل ہے۔

ون ڈاؤن۔

آسٹریلیا کی طرف سے ون ڈاؤن پوزیشن پر کھیلنے کے لئے آتے ہیں مچل مارش جو کہ ہر قسم کے حالات میں کھیلنا جانتے ہیں ڈیفنس بھی اچھا کر لیتے ہیں اور تیزی سے رنز بنانے ہوں تب بھی کارگر ہیں اور پلس پوائنٹ اُن کی باؤلنگ کرنے کی صلاحیت۔

ہماری طرف سے فخر زمان اس پوزیشن پر کھیلتے ہیں حالیہ فارم تسلی بخش نہیں لیکن بڑے میچ کے کھلاڑی ہیں اور اُن سے آج اُمیدیں کافی ہیں۔

ایکس فیکٹر ہے اُن کا جارحانہ کھیل۔

اس نمبر پر آسٹریلیا کو تھوڑا ایج حاصل ہے۔

مڈل آرڈر بیٹنگ لائن۔

اگر ایک ماہ پہلے اس پر بات کی جاتی تو ہمارا سب سے کمزور پہلو یہی تھا لیکن اب تو اللہ کے فضل سے ہمارا مضبوط ہتھیار مڈل آرڈر بیٹنگ لائن بن چکی ہے۔

حفیظ اور سمتھ کی بات کریں تو دونوں تجربہ کار ہیں لیکن حفیظ کی موجودہ فارم اُنہیں تھوڑا ایج دیتی ہے سمتھ پر۔

ملک اور میکسویل کا اگر موازنہ کیا جائے تو دونوں اپنی ٹیم کے گیم چینجر ہیں ملک کے پاس اضافی خوبی یہ ہے کہ وہ میچ کو لے کر چلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور میکسویل کے پاس دل گُردہ ہے اور یہی اُن کا پلس پوائنٹ ہے وہ پہلی بال سے بڑی ہٹس لگانے میں ماہر ہیں۔

یہاں پلڑا برابری کا ہے میرے خیال سے۔

مارکس سٹونیز بمقابلہ آصف علی تو دونوں بڑے ہٹرز ہیں لیکن آصف علی کو میں یہاں اوپر رکھوں گا موجودہ کارکردگی کی بنیاد پر۔

میتھیو ویڈ مجھے کبھی اچھے بلے باز نہیں لگے تو ان کا مقابلہ شاداب اچھے سے کر لیں گے۔

ہمارے آل راؤنڈرز بھی اُن سے بہتر ہیں۔

باؤلنگ لائن اپ۔

فاسٹ باؤلنگ میں مقابلہ برابری کا ہے۔

مچل سٹارک، ھیزل ووڈ اور پیٹ کمنز۔

مچل سٹارک کے اندر آتے بال کو دھیان سے کھیلنا ہوگا، وہیں ہیزل ووڈ کی لینتھ بڑی خطرناک ہوتی ہے اور وہ رضوان کو پریشان کر سکتے ہیں، پیٹ کمنز بڑے باؤلر ہیں لیکن مجھے لگتا ہے اُن کے سامنے ہمارے بلے باز رنز بنائیں گے۔

شاہین، حارث رؤف اور حسن علی برابر کی ٹکر دیں گے سپیشلی شاہین کے پہلے دو اوورز فرق ثابت ہو سکتے ہیں۔

حارث رؤف اس میچ کے اہم باؤلر ہونگے۔

سپن ڈیپارٹمنٹ میں ہمیں تھوڑا ایج حاصل ہے۔

ایڈم زامپا فارم میں ہیں لیکن مڈل اوورز میں ہمارے بلے باز بہتر کھیلیں گے ایڈم زامپا کو۔

فیلڈنگ میں جان مارنی ہوگی پاکستانی ٹیم کو۔

باقی وہی اوپر والی بات کہ اللہ کے فضل و کرم سے ہم جیتیں گے۔

دُعاؤں سے اپنی ٹیم کو سپورٹ کریں بس اتنا کہنا چاہوں گا۔

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین

متعلقہ عنوانات