پیراہن شرر
کھڑا ہے کون یہ پیراہن شرر پہنے
بدن ہے چور تو ماتھے سے خون جاری ہے
زمانہ گزرا کہ فرہاد و قیس ختم ہوئے
یہ کس پہ اہل جہاں حکم سنگ باری ہے
یہاں تو کوئی بھی شیریں ادا نگار نہیں
یہاں تو کوئی بھی لیلیٰ بدن بہار نہیں
یہ کس کے نام پہ زخموں کی لالہ کاری ہے
کوئی دوانہ ہے لیتا ہے سچ کا نام اب تک
فریب و مکر کو کرتا نہیں سلام اب تک
ہے بات صاف سزا اس کی سنگ ساری ہے