پڑے ہیں مست بھی ساقی ایاغ کے نزدیک
پڑے ہیں مست بھی ساقی ایاغ کے نزدیک
ہجوم پر ہیں پتنگے چراغ کے نزدیک
ہمارے اشک مٹاتے ہیں داغ دل کی بہار
یہ آب شور کی نہریں ہیں باغ کے نزدیک
صفائی یار سے میلے میں ہو گئی اپنی
ملال دور ہوا عیش باغ کے نزدیک
وہ دل جلے ہیں کہ آئے مہرؔ ٹھنڈا کرنے کو
ہوا نہ آ کے ہمارے چراغ کے نزدیک