پچھتاوا

میں اپنی آنکھوں کو کھو چکا جب
تو راستوں کا سوال آیا
سفر کا مجھ کو خیال آیا
مگر کروں کیا
کہ اب تو آنکھیں ہی کھو چکا ہوں
ٹٹول کر میں
کہاں تلک راستہ چلوں گا
قدم قدم پر
نگاہ افسوس ہی ملوں گا