پائی ہمیشہ ریت بھنور کاٹنے کے بعد
پائی ہمیشہ ریت بھنور کاٹنے کے بعد
تشنہ لبی کا لمبا سفر کاٹنے کے بعد
کچھ ایسے کم نظر بھی مسافر ہمیں ملے
جو سایہ ڈھونڈتے ہیں شجر کاٹنے کے بعد
فن کی ہمارے آج بھی شہرت ہے ہر طرف
وہ مطمئن تھا دست ہنر کاٹنے کے بعد
اتری ہوئی ہے دھوپ بدن کے حصار میں
قربت کے فاصلوں کا سفر کاٹنے کے بعد
شیوہ تو ضبط کا ہے مگر کیا کروں ظفرؔ
بڑھتی ہے پیاس اور بھی سر کاٹنے کے بعد