سلیقہ مند مائیں اپنے بچوں کی پرورش کیسے کرتی ہیں؟
سلیقہ مندی کسی بھی عورت کا وہ جوہر ہے جو اس کے گھر کو جنت بناتا ہے اور اسی جوہر یا خصوصیت کی غیر موجودگی گھر کو جہنم بنادیتی ہے۔ سلیقہ مندی کا تعلق مالی معاملات سے بھی ہے اور گھر کی تزئین و آرائش اور صفائی ستھرائی سے بھی۔ سلیقہ مند خاتون کے گھر میں داخل ہوتے ہی آپ کو اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ اس گھر میں ایک ترتیب ، نظم اور خوب صورتی موجود ہے، اشیاء بکھری نہیں پڑیں، بچوں کی چیزیں ایک خاص ترتیب سے مخصوص جگہوں پر رکھی نظر آتی ہیں، کچن کے برتن اور سامان ہو یا پھر شوہر سے متعلق اشیا۔ سب چیزوں اور کاموں میں ایک ترتیب اور سلیقہ نظر آتا ہے۔
اسی طرح سلیقہ مندی کا تعلق امیری یا غریبی سے نہیں ۔ ہمارے گاؤں دیہات میں آج بھی آپ کو ایسے کچے مکانات مل جائیں گے جو انتہائی صاف ستھرے ہوں گے، مٹی کی دیواروں اور فرش کی لیپائی کی گئی ہوگی۔ مٹی کا چولہا جس میں لکڑیاں جلائی جاتی ہیں وہ بھی کالا نظر نہیں آئے گا کیونکہ کھانا پکانے کے فوری بعد اس پر گیلی مٹی سے لیپ کیا گیا ہوگا۔ اسی طرح چاہے برتن کسی مچان پر ہی کیوں نہ رکھے ہوں، صاف ستھرے اور ترتیب سے ہوں گے۔ دوسری طرف آپ کو امیر لوگوں کی ایسی کوٹھیاں بھی دیکھنے کو مل جائیں گی جن میں داخل ہوتے ہی یہ احساس ہوگا کہ گھر میں سلیقہ نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ کپڑے بکھرے ہوئے، ڈریسنگ ٹیبل کا سامان درہم برہم، کچن کی شیلف پر برتنوں کا ڈھیر وغیرہ وغیرہ۔
دراصل ماؤں کی یہی عادات بچوں تک منتقل ہوتی ہیں اور بچے یا تو سلیقہ مند بن جاتے ہیں یا بدسلیقہ۔ خصوصاً بچیوں کے معاملے میں تو یہ انتہائی ضروری ہے کہ انہیں سلیقہ مندی کی تربیت دی جائے کیونکہ پرائے گھر جا کر انہیں کن حالات سے اور کس طرح کے ماحول سے سابقہ پیش آتاہے ، کچھ پتہ نہیں۔ چند ایسی باتیں جن پر ماؤں کو بالخصوص عمل کرنا چاہیے وہ یہ ہیں:
سب سے مقدم شوہر کی اشیاء مثلاً دفتر کے لباس ، جوتوں اور متعلقات کو رکھیے۔ مثال کے طور پر ایک الماری یا اس کا کوئی حصہ ان کے لیے مخصوص کردیجیے تاکہ آپ کے شوہر کو کوئی شے تلاش نہ کرنا پڑے اور انہیں فوراً ان کی مطلوب شے دستیاب ہو جائے۔ اس سے گھر کے ماحول پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔ اسی طرح ان کی قیمتی اشیاء کے لیے بھی کوئی لاک والی جگہ مخصوص کردیجیے جس کی چابی انہی کے پاس ہو۔
بچوں کی اشیاء کی ترتیب کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کیجیے ، اس سے انہیں سلیقہ مندی کی تربیت بھی دی جاسکتی ہے۔ مثال کے طو رپر آپ کے بچوں (یا بہت بہتر ہے کہ ہر بچے )سے متعلق اشیاء کی جگہیں مخصوص ہوں۔ لڑکوں کی چیزیں الگ سے رکھی جائیں اور لڑکیوں کی الگ سے۔ سکول یونیفارم کا خانہ الگ ہو، گھر کے کپڑوں کا الگ اور اسی طرح کبھی کبھار زیب تن کیے جانے والے یا تقریبات کے کپڑوں کو الگ رکھوائیے۔ یہی ترتیب جوتوں میں بھی ملحوظ رکھیے۔ موسم کی مناسبت سے کپڑوں کو اوپر نیچے یا آگے پیچھے رکھنے کی عادت ڈالیے۔ مثلاًاگر گرمیوں کا موسم آرہا ہے تو اس موسم کے کپڑے آگے یا سامنے ہونے چاہییں۔ جوتوں کے حوالے سے یہ بھی احتیاط ضروری ہے کہ جو جوتے استعمال نہ ہورہے ہوں انہیں کھلا نہ رکھا جائے بلکہ پالش کرکے کسی پلاسٹک شاپر میں لپیٹ کر رکھا جائے تاکہ یہ زیادہ محفوظ رہیں۔
عورت کے سلیقہ کا ایک بڑا اظہار اس کے کچن سے ہوتا ہے۔ اس کے لیے آپ کو اور آپ کے بچوں کو مل کر کام کرنا ہوگا اور ایسی عادات اپنانا ہوں گی جن سے کچن بھی خوب صورت ہوجائے اور بچوں کی کھانے پینے کی عادات میں بھی ترتیب اور سلیقہ مندی آجائے۔ اس مقصد کے لیے سب سے پہلے برتنوں کو لیجیے: آپ کی شیلف پر صرف وہی برتن ہر وقت موجود رہنے چاہییں جو روزانہ استعمال ہوتے ہیں، کبھی کبھار استعمال ہونے والا کوئی برتن شیلف پر نہیں ہونا چاہیے۔ بچوں کو بتائیے کہ انہیں دھلے ہوئے برتن کہاں سے اٹھانے ہیں اور کھانا کھانے کے بعد کہاں رکھنے ہیں۔ اسی طرح کھانے کے اوقات مقرر کیجیے اور مقرر وقت پر کھانا پروسنے کی عادت خود بھی اپنائیے اور بچوں کو بھی ڈالیے ۔ بچوں کو جگہ جگہ کھانے کی عادت نہ ڈالیے نہ ہی اکیلے اکیلے کھانے کی۔ کچن میں موجود دالوں کو بڑے اور مسالوں کو نسبتاً چھوٹے چھوٹے جارز میں بند کرکے رکھیے۔
اگر آپ کے گھر میں سامان کافی زیادہ ہے اور سمٹنے میں نہیں آتا تو اس کا ایک آسان نسخہ یہ ہے کہ بکھری اور نہ سمجھ میں آنے والی ہر شے کو سٹور میں ڈال دیجیے لیکن کسی کمرے یا ڈرائنگ روم میں نہ رہنے دیجیے۔ اگر سٹور موجود نہ ہو تو کسی ایسے کمرے کا کونے وغیرہ پر چادر لگا کر اسے بطور سٹور استعمال کیجیے جہاں عموماً گھر کے افرادکی آمد و رفت کم ہو۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ سٹور کی بھی کوئی ترتیب ہونی چاہیے اس کے لیے کوئی چھٹی کا دن مخصوص کرلیجیے اور بچوں کے ساتھ مل کر سٹور کو ترتیب دیجیے۔
سلیقہ مندی میں ایک بڑا حصہ گھر کی صفائی کا بھی ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی اپنے گھر میں عمومی صفائی کی روٹین کیا ہے؟ یعنی صفائی کے کچھ کام مثلاً ڈسٹنگ اور جھاڑو پونچھا آپ روزانہ کرتی ہیں یا ایک دن چھوڑ کر۔ اسی طرح خصوصی صفائی اور مختلف حصوں کی صفائی کا بھی دن مخصوص کرلیجیے۔ مثال کے طور پر جس دن آپ واشنگ مشین لگاکر کپڑے دھوتی ہیں اس دن ظاہر ہے کہ آپ خود بہت زیادہ صفائی نہیں کرسکتیں۔ لیکن جس دن آپ فری ہیں اور کچھ خاص کام نہیں اس دن ذرا کسی مخصوص حصے کی صفائی کو خاص اہمیت دے دیں۔ یہ بھی ہوسکتاہے کہ آپ صفائی کا ایک چارٹ بنالیں ۔بچوں کی ڈیوٹیز لگائیں اور انہیں مختلف کمروں کی صفائی کا انچارج بنا دیں۔ لیکن بچوں کی ڈیوٹیاں بدلتے رہنا چاہیے۔
سلیقہ مندی میں ایک اہم کام معاشی سلیقہ مندی ہے جسے عموماً کفایت شعاری بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی شوہر کی آمدنی کے مطابق اپنے اخراجات کو کنٹرول کرنا۔ اچھی سلیقہ مند خواتین کا شعار یہ ہے کہ وہ ہر وقت شوہر سے زیادہ کمانے کا مطالبہ کرنے کی بجائے اپنے اخراجات کو شوہر کی آمدنی کے مطابق کرلیتی ہیں۔ مثال کے طور پر کپڑے اتنے ہی بنائیے جتنی آپ کو ضرورت ہے خصوصاً بڑھتی عمر کے بچوں کے کپڑے ضرورت سے زیادہ کبھی بھی نہیں بنانے چاہییں۔ کچھ پس انداز کرنے کی عادت خود بھی اپنائیے اور بچوں کو بھی ڈالیے ۔ کسی زمانے میں گھروں میں مٹی کے گلہ کا رواج ہوتا تھا اور بچے سکے اس میں ڈالتے رہتے تھے۔ سمجھ دار خواتین بھی پس اندازی کی عادت کو اپناتی ہیں اور اس سے گھر کی کئی چیزیں بنا لیتی ہیں۔