نشان دیکھ مرے جسم کے بتا مجھ کو
نشان دیکھ مرے جسم کے بتا مجھ کو
کہاں کہاں سے ترے ہجر نے چھوا مجھ کو
میں ایسے چاک سے اور خاک سے نہیں ہوں خوش
نئے سرے سے مرے کوزہ گر بنا مجھ کو
میں اپنے ساتھ ہوں آسودہ رہنے والا شخص
تجھے میں کہتا نہیں تھا کہ چھوڑ جا مجھ کو
یہ ہجرتیں تو مرا مسئلہ نہ تھا فاخرؔ
مگر وہ شخص بہت دور لے گیا مجھ کو