نشان اپنا مٹاتا جا رہا ہوں

نشان اپنا مٹاتا جا رہا ہوں
ترے نزدیک آتا جا رہا ہوں


میں اپنے ذوق الفت کے تصدق
ستم پر مسکراتا جا رہا ہوں


مسلسل بج رہا ہے بربط جور
وفا کے گیت گاتا جا رہا ہوں


فسانہ نزع میں ناکامیوں کا
نگاہوں سے سناتا جا رہا ہوں


محبت ہوتی جاتی ہے مکمل
مصیبت میں سماتا جا رہا ہوں


مذاق جستجو ہے اپنا اپنا
انہیں گم ہو کے پاتا جا رہا ہوں


یہاں تو حیرتیں ہی حیرتیں ہیں
یہ کس محفل میں آتا جا رہا ہوں


مری آہوں کے ہیں دنیا میں چرچے
جہاں پر ابرؔ چھاتا جا رہا ہوں