نصف شب

تیس سال
زندگی کی نصف شب
نصف شب
جس سے وابستہ ہے خوابوں کی نمود
خواب
جن کی کوکھ میں
سانس لیتے اور بھی کچھ خوابچے محفوظ ہیں
اپنے ہونے کی خبر دیتے ہوئے
درد کی مہمیز کر دیتے ہوئے
نو شگفتہ خوابچے
کچھ جاں بہ لب خواب و خیال
تیس سال
زندگی کی نصف شب
اور صبح نو کا انتظار
صبح نو
جو ہو نہ ہو
پر انتظار اک رسم دیرینہ سہی
چل رہی ہے سینۂ شب پر رفو کاری مدام
زندگی کی نصف شب ہونے کو ہے
گر یہی ہے اس دل مہجور کے فن کا مقام
پھر یہی جینا سہی