نروان افتخار عارف 07 ستمبر 2020 شیئر کریں جسم کے راستوں سے گزر کر مطمئن نفس کی آرزو میں جو بھی نکلا وہ واپس نہ آیا روح کی وحشتوں میں الجھ کر مطمئن نفس کی آرزو میں جو بھی نکلا وہ واپس نہ آیا لوگ پھر دیکھتے کیوں نہیں ہیں لوگ پھر سوچتے کیوں نہیں ہیں لوگ پھر بولتے کیوں نہیں ہیں