نکاح کر نہیں سکتی وہ مجھ فقیر کے ساتھ

نکاح کر نہیں سکتی وہ مجھ فقیر کے ساتھ
رکھیل بن کے رہے گی کسی وزیر کے ساتھ


وہی سلوک زمانے نے میرے ساتھ کیا
کیا تھا جیسا مشرف نے بے نظیر کے ساتھ


جو چاہتا ہے لگے پار عشق کا بیڑا
دعا سلام رکھے حسن کے صفیر کے ساتھ


تھپک تھپک کے سلایا ہے میں نے مشکل سے
نہ چھیڑ چھاڑ کرو تم مرے ضمیر کے ساتھ


جو چاہتا ہے کہ بن جائے وہ بڑا شاعر
وہ جا کے دوستی گانٹھے کسی مدیر کے ساتھ


وفور عشق کے جذبے سے ہو گئی سرشار
نکل پڑی ہے مریدن جدید پیر کے ساتھ


دلہن کے ساتھ نہ آیا جہیز تو یہ لگا
کھلائے جیسے کریلا بھی کوئی کھیر کے ساتھ


وہ پیش پیش تھا جس دم چھڑی تھی جنگ وجود
صلے کے وقت ظفرؔ ہے صف اخیر کے ساتھ