نیند
رات خوبصورت ہے
نیند کیوں نہیں آتی
دن کی خشمگیں نظریں
کھو گئیں سیاہی میں
آہنی کڑوں کا شور
بیڑیوں کی جھنکاریں
قیدیوں کی سانسوں کی
تند و تیز آوازیں
جیلروں کی بدکاری
گالیوں کی بوچھاریں
بے بسی کی خاموشی
خامشی کی فریادیں
تہہ نشیں اندھیرے میں
شب کی شوخ دوشیزہ
خار دار تاروں کو
آہنی حصاروں کو
پار کر کے آئی ہے
بھر کے اپنے آنچل میں
جنگلوں کی خوشبوئیں
ٹھنڈکیں پہاڑوں کی
میرے پاس لائی ہے
نیلگوں جواں سینہ
کہکشاں کی پیشانی
نیم چاند کا جوڑا
مخملیں اندھیرے کا
پیرہن لرزتا ہے
وقت کی سیہ زلفیں
خامشی کے شانوں پر
خم بہ خم مہکتی ہیں
اور زمیں کے ہونٹوں پر
نرم شبنمی بوسے
موتیوں کے دانتوں سے
کھلکھلا کے ہنستے ہیں
رات خوبصورت ہے
نیند کیوں نہیں آتی
رات پینگ لیتی ہے
چاندنی کے جھولے میں
آسمان پر تارے
ننھے ننھے ہاتھوں سے
بن رہے ہیں جادو سا
جھینگروں کی آوازیں
کہہ رہی ہیں افسانہ
دور جیل کے باہر
بج رہی ہے شہنائی
ریل اپنے پہیوں سے
لوریاں سناتی ہے
رات خوبصورت ہے
نیند کیوں نہیں آتی
روز رات کو یونہی
نیند میری آنکھوں سے
بے وفائی کرتی ہے
مجھ کو چھوڑ کر تنہا
جیل سے نکلتی ہے
بمبئی کی بستی میں
میرے گھر کا دروازہ
جا کے کھٹکھٹاتی ہے
ایک ننھے بچے کی
انکھڑیوں کے بچپن میں
میٹھے میٹھے خوابوں کا
شہد گھول دیتی ہے
اک حسیں پری بن کر
لوریاں سناتی ہے
پالنا ہلاتی ہے