نیلو
تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
تجھ کو انکار کی جرأت جو ہوئی تو کیوں کر
سایۂ شاہ میں اس طرح جیا جاتا ہے
اہل ثروت کی یہ تجویز ہے سرکش لڑکی
تجھ کو دربار میں کوڑوں سے نچایا جائے
ناچتے ناچتے ہو جائے جو پائل خاموش
پھر نہ تا زیست تجھے ہوش میں لایا جائے
لوگ اس منظر جانکاہ کو جب دیکھیں گے
اور بڑھ جائے گا کچھ سطوت شاہی کا جلال
تیرے انجام سے ہر شخص کو عبرت ہوگی
سر اٹھانے کا رعایا کو نہ آئے گا خیال
طبع شاہانہ پہ جو لوگ گراں ہوتے ہیں
ہاں انہیں زہر بھرا جام دیا جاتا ہے
تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے