نیلا امبر چاند ستارے بچوں کی جاگیریں ہیں
نیلا امبر چاند ستارے بچوں کی جاگیریں ہیں
اپنی دنیا میں تو بس دیواریں ہیں زنجیریں ہیں
رشتے ہیں پرچھائیں جیسے امیدیں ہیں سرابوں سی
بنتی ہیں مٹتی ہیں پل پل یہ کیسی تصویریں ہیں
بڑھ کر ہیں شیطانوں سے بھی انسانوں کے کام یہاں
ہونٹوں پر پھولوں سی باتیں ہاتھوں میں شمشیریں ہیں
یہ کیسا انصاف ہے یا رب کیسا کھیل ہے قسمت کا
کچھ ہاتھوں میں رنگ حنا ہے کچھ میں صرف لکیریں ہیں
عازمؔ پیار کی نگری سے کچھ خواب چرا کر لے آؤ
اس نگری میں سنتے ہیں کچھ رانجھے ہیں کچھ ہیریں ہیں