نگاہ حسن طلب احترام کس کا تھا
نگاہ حسن طلب احترام کس کا تھا
کیا جو نظروں سے تو نے سلام کس کا تھا
ملا جو روز ازل وہ پیام کس کا تھا
ندا جو کان میں آئی وہ نام کس کا تھا
جنون شوق سلامت کہ یہ بھی ہوش نہیں
میں جس مقام پہ تھا وہ مقام کس کا تھا
بکھر پڑی تھی ہر اک سو بہار لالہ و گل
خدا ہی جانے لبوں پر کلام کس کا تھا
بنا گیا تھا جو نقش و نگار دل پہ مرے
وہ ایک جلوۂ حسن خرام کس کا تھا
بھٹک رہی تھی ہر اک سو نگاہ تشنہ لباں
تمہاری بزم میں یہ دور جام کس کا تھا
قدم قدم پہ بہاروں نے کس کے پیر چھوئے
قفس میں دردؔ بتا احترام کس کا تھا