نبھانا ہو وعدہ تو ایسا کریں

نبھانا ہو وعدہ تو ایسا کریں
کہ وعدے سے پہلے ارادہ کریں


ہر اک بار اپنی حدیں آنک کر
ہر اک بات حد سے زیادہ کریں


تلاطم کی دھن جن کا سنگیت ہے
وہ طوفاں کے ہی گیت گایا کریں


ادھورا رہے گا یہ رشتہ اگر
ہم اک دوسرے کو نہ پورا کریں


یہ پانی کا ہے فرض ہر حال میں
سو آنسو بھی نکلے تو سبزہ کریں


مراسم کے دھاگوں کی تاثیر ہے
کہ سلجھاؤں جتنے یہ الجھا کریں


رہیں دل میں کچھ برہنہ حسرتیں
نہ آنکھوں کی کھڑکی سے جھانکا کریں