نیکیوں کے زمرے میں بھی یہ کام کر جاؤ
نیکیوں کے زمرے میں بھی یہ کام کر جاؤ
مسکرا کے تھوڑا سا میرے زخم بھر جاؤ
کتنے غم بداماں ہو صبح سے پریشاں ہو
شام آنے والی ہے اب اٹھو سنور جاؤ
زندگی جو کرنی ہے مسکرا کے دن کاٹو
ورنہ سب سے منہ موڑو زہر کھا کے مر جاؤ
گو مگو میں زحمت ہے سوچنا قیامت ہے
جس طرف کہے جذبہ بے دھڑک ادھر جاؤ
سچ بھی اب فسانہ ہے ہائے کیا زمانہ ہے
سب کو پھول دو لیکن آپ بے ثمر جاؤ
وہ بھی سہما سہما ہے پیار کے نتائج سے
بہترین موقع ہے تم بھی اک مکر جاؤ
میں تو رات کاٹوں گا گھوم پھر کے سڑکوں پر
کوئی منتظر ہوگا تم تو اپنے گھر جاؤ