نہرو چاچا
کہیں گلاب کی کلیوں میں مسکراتے ہیں
کہیں ہجوم میں بچوں کے پائے جاتے ہیں
نظر سے چھپ کے بھی وہ دل کے پاس رہتے ہیں
میں تم سے دور نہیں ہوں وہ ہم سے کہتے ہیں
وہ چاچا نہرو جو بچوں سے پیار کرتے تھے
نئے زمانے کا جو انتظار کرتے تھے
نیا زمانہ جو دنیا کو روشنی بخشے
ہر آدمی کو نئی ایک زندگی بخشے
وہ جس میں امن و محبت کا بول بالا ہو
چراغ علم سے ہر سمت اک اجالا ہو
امیر جس میں نہ چوسیں لہو غریبوں کا
نصیب جس میں چمک جائے بد نصیبوں کا
ہم ان کے خواب حقیقت بنا کے چھوڑیں گے
کہ چاچا نہرو سے رشتہ کبھی نہ توڑیں گے