نظم
چھوٹی سی عورت
تاریک گھر میں
یا رہگزر میں
کب سے کھڑی ہے
اتنے دنوں سے
یہ اپنے من میں
کیا ہے چھپائے
یہ اپنے دکھ سکھ
کس کو بتائے
یہ اپنی باتیں
کس کو سنائے
آنکھوں میں اس کی
آج اور کل کے
سپنے بھرے ہیں
ہاتھوں میں اس کے
جیون ہے سب کا
دیکھے تو کوئی
چھوٹی سی عورت
سارے جہاں میں
سب سے بڑی ہے