نظم

گھروں میں رہیے
وبا بدن سے نکل کے آنکھوں تک آ گئی ہے
ہوا کے تیور بدل گئے ہیں
پرندے پیڑوں سے ڈر گئے ہیں
ہزاروں انسان مر گئے ہیں
نماز جمعہ کا سارا منظر بدل گیا ہے
طواف کعبہ بھی رک گیا ہے
اور ایسا لگتا ہے
یہ زمیں اب کے اپنی حجت تمام کرنے میں لگ گئی ہے
مرے عزیزو
اب ایسے موسم میں
اس وبا کا علاج وہ ہے
جو میرے آقا نے آج سے چودہ صدیوں پہلے بتا دیا تھا
کہ جو جہاں ہے وہیں پہ ٹھہرے
سو یاد رکھیے
گھروں میں رہیے
قیام کیجے
کہ ایسا کرنے سے عین ممکن ہے
آپ لاکھوں ہزاروں جانیں بچا گئے ہوں